اسلام آباد ( آن لائن ) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو دھمکی آمیز خط سچا ہے تو متعلقہ سفیر کو ملک بدر کیا جائے، دھمکی وزیراعظم نہیں ملک کو آتی ہے، خط چیف جسٹس اور وزراء کو دکھایا جاسکتا ہے تو پارلیمنٹ کو کیوں نہیں؟ خط جھوٹا ہے تو معافی مانگی جائے۔ وزیر اعظم کو خطرہ بیرونی سازش سے نہیں پاکستانی عوام سے ہے،عدم اعتماد سے بچنے کے لیے ملکی سلامتی داؤ پر لگا رہے ہیں، وزیراعظم نے جلسے میں روتے ہوئے کہا دھمکیاں مل رہی ہیں، جو دوسروں کو کہتا تھا گھبرانا نہیں خود گھبرایا ہوا نظر آیا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 23 کروڑ عوام کے وزیراعظم نے کاغذ لہرایا، دھمکی وزیراعظم کو نہیں ملک کو آتی ہے، پارلیمان کا ان کیمرہ اجلاس بلا کرخط سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہیں، یہ کون سا ملک ہے جس نے پاکستان کو دھمکی دی، کیا ہم اتنے کمزور ہوگئے لوگ دھمکیاں دے رہے ہیں، وزیراعظم پارلیمان کو بتائیں کس نے دھمکی دی، کیا ہم میں اتنی جرات نہیں کہ اس ملک کا نام لے سکیں؟ دھمکی دینے والے ملک کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔ شاہد خاقان عباسی نے طنزیہ لہجے میں کہا ہے کہ عثمان بزدار کے متعلق کہا جاتا تھا کہ پنجاب کے یہ بہترین وزیرِ اعلیٰ ہیں، انہیں بھی قربان کر دیا گیا، عمران خان کا سرپرائز بزدار صاحب کو ملا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چند ووٹ حاصل کرنے کے لیے وزیرِ اعلیٰ کو قربان کر دیا گیا، کسی کے آنے جانے سے فرق نہیں پڑتا، نقصان آنے جانے والوں کا ہوتا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ(ن)لیگ کے خلاف بنائے گئے کیسز عوام کے سامنے رکھیں، پی ٹی آئی کی کرپشن کے سیکڑوں کیس ہیں جن میں اربوں کی کرپشن ہے۔ پی ٹی آئی کی کرپشن کا حساب بھی ہو گا لیکن عوام کے سامنے ہو گا، پی ٹی آئی نے فارن فنڈنگ کیس میں اپنی جماعت کے 11 بندے قربان کر دیے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے ملک کو دھمکی آئی ہے تو ہم سب کو مل کر اس دھمکی کا مقابلہ کرنا ہے، ہم سب نے مل کر اس کا جواب دینا ہے، یہ خط عمران خان یا ان کے وزرا کا مسئلہ نہیں ہے، یہ خط عمران خان کو نہیں، پاکستان کو لکھا گیا ہے، یہ پاکستان کے 23 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے اور اس کا جواب دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ خط وزیراعظم دیکھ سکتے ہیں، ان کے وزرا دیکھ سکتے ہیں، سپریم کورٹ کے جج کو بھی دکھایا جا سکتا ہے تو قوم کے نمائندوں کو بھی وہ خط دکھانا چاہیے۔