محکمہ محنت کو ملازمت پیشہ خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنا ہوگا

280

کام کرنے والی خواتین کی مارکیٹ تک رسائی کے پروجیکٹ کے تحت سندھ کے تین اضلاع کراچی ، میرپور خاص اور سکھر میں 292 کام کی جگہوں کے جائزہ کے نتائج میں خواتین محنت کشوں کے قانونی حقوق کی پامالی، کم از کم تنخواہ کی عدم ادائیگی، شرائط ملازمت کے تحت بھرتی کے خط سے انکار، سوشل سیکورٹی ،بڑھاپے کی پنشن میں عدم رجسٹریشن ، میٹرنٹی چھٹی سے انکار ، ڈے کیئر سینٹر کی عدم فراہمی اور کام کی جگہ پر ہراس منٹ قانون کے تحت اینٹی ہراس منٹ کمیٹی کے قیام اور دیگر قوائد پر عمل درآمد کے لیے متعلقہ ڈپارٹمنٹس سے جائزہ رپورٹ شیئر کی گئی تھی تاکہ قانون پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ اس رپورٹ پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے پروجیکٹ کے ڈسٹرکٹ رابطہ کاروں اور متعلقہ ڈپارٹمنٹس کے نمائندگان کی موجودگی میں ورکرز وومین الائنس کے رہنمائوں نے میڈیا کو جائزہ رپورٹ پر بریفنگ نیشنل آرگنائزیشن فار ورکنگ کمیونٹیز کے دفتر میں دی۔ ناؤ کمیونٹیز اس پروجیکٹ کی صوبائی رابطہ کار کا فریضہ سر انجام لائین ڈپارٹمنس میں، سوشل سیکورٹی، کم از کم تنخوہ، لیبر ڈپارٹمنٹ، صوبائی و وفاقی محتسب برائے ہراسمنٹ، وومین ڈویلپمنٹ دپارٹمنٹ، سندھ کمیشن آن اسٹیٹس آف وومین شامل ہیں جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ جائزہ رپورٹ میں نشاندہی کیے گئے مسائل کو حل کرواتے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔
ورکنگ وومین الائنس کی رہنما محترمہ صنوبر خان نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ٹھوس انداز میں متعلقہ ڈپارٹمنٹس کو رپورٹ پیش کرنے اور گزشتہ ڈیڑھ سال میں متعدد یاد دہانیوں کے باوجود خواتین ورکرز کے حالات کار میں کوئی بہتری نہیں آئی اور متعلقہ ڈپارٹمنٹس نے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں تساہل پسندی کو ترک نہیں کیا۔ خواتین ورکرز کے اپنی کام کے
292 اداروں کے جائزے میں بھرتی کے خط کے حوالے سے بتایا کہ 96 فیصد اداروں میں بھرتی کا خط فراہم ہی نہیں کیا جا رہا۔ اسی طرح کم از کم تنخواہ پر عمل درآمد کی صورتحال میں 76 فیصد اداروں میں قانون کے مطابق فراہم نہیں
کی جا رہی۔ سوشل سیکورٹی اور بڑھاپے کی پنشن میں 76 فیصد اداروں میں رجسٹریشن نہیں کروائی جا رہی۔ علاوہ ازیں 80 فیصد اداروں میں میٹرنٹی کی چھٹی قانون کے مطابق فراہم نہیں کی جا رہی۔ ڈے کیئر سینٹر اور علیحدہ واش روم بھی موجود نہیں ہے۔ کام کی جگہوں پر ہراسمنٹ سے حفاظت کے قانون کے تحت ہراسمنٹ کمیٹی اور دیگر قوائد پر عملدرآمد کی صورتحال بھی انتہائی مخدوش ہے۔ اس موقع پر وومین ورکرز الائنس کی رہنمائوں صنوبر خان، شہنیلا، شائستہ قیصراور ثریا نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ ڈپارٹمنٹس کی مسائل کے حل میں عدم دلچسپی کا میڈیا نوٹس لے اور حکام بالا تک مظلوم ملازمت پیشہ خواتین کی آواز پہنچائی جائے۔ اس میڈیا بریفنگ میں نائوکمیونٹیز کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر محترمہ فرحت پروین، پراجیکٹ منیجر محترمہ چمن گل، ایڈووکیسی آفیسر اویناش ہری اور مرزا مقصود شریک تھے۔