کراچی (رپورٹ: خالد مخدومی) سافٹ ڈرنکس اور فاسٹ فوڈ کے نقصانات میں سب سے عام موٹاپا اور ذیابیطس ہے ، یہ کینسر کا سبب بھی بن سکتے ہیں، چینی سے پاک ڈائٹ مشروبات بھی دانتوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں،فاسٹ فوڈ کے استعمال سے قبل از وقت بڑھاپا یعنی جھریاں، کیل مہاسے جیسے مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں، ہارٹ فیلیئر، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے،فاسٹ فوڈ جلد کے لیے نقصان دہ ہوسکتے ہیں، غیر ضرور ی اشیاء کا استعال بڑھنے کی وجہ خدا بیزار اور مادہ پرستانہ طرز فکر وطرز زندگی ہے،ذہنوں میں یہ بات بٹھائی جارہی ہے کہ دنیا سے زیادہ سے زیادہ لطف اندوز ہونا ہی اصل مقصد حیات ہے ان خیالات کا اظہارمریکا میں مقیم ماہر امراض قبل ڈاکٹر ندیم انور ،آغاخان اسپتال کے ڈاکٹر سرجن شاہد عقیل، ممتاز فزیشن اور غذائی ماہر ڈاکٹر عمر بٹ نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا جس میںان سے پوچھا گیاتھاکہ فاسٹ فوڈ اور کولڈ ڈرنکس کا استعمال صحت کے لیے کتنا مضر ہے ؟ جسارت کے سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکا میں مقیم ڈاکٹر ندیم انور کا کہنا تھاکہ فاسٹ اور کولڈ ٖڈرنکس میں ضرورت سے زیادہ سیچوریٹڈ فیٹ اور شوگر کی موجودگی سے شریانوں میں چربی جمع ہونے اور ذیابطیس ہوجانے کا قوی امکان ہو تا ہے۔ اس سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔سافٹ ڈرنکس اور فاسٹ فوڈ کے یوں تو بے حد نقصانات ہیں جن میں سب سے عام موٹاپا اور ذیابیطس ہے، اس کے علاوہ سافٹ ڈرنکس اور فاسٹ کے دیر سے ظاہر ہونے والے نقصانات اور بیماریوں کی بھی طویل فہرست ہے جس میں دانتوں اور ہڈیوں کو نقصان،جلدی امراض،امراض قلب، ڈپریشن،مرگی،متلی،دست، نظر کی کمزوری اور جلد پر خارش شامل ہیں۔تاہم ان خطرناک ڈرنکس اور فاسٹ کا ایک اور نقصان یہ بھی ہے کہ یہ کینسر کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں متعدد اقسام کے کینسر میں فاسٹ فوڈ اور سافٹ ڈرنکس کے استعمال کے درمیان مضبوط تعلق کو دیکھا گیا۔ ان کا کہنا تھاکہ روزانہ ایک سافٹ ڈرنک کا استعمال مردوں میں مثانے کے کینسر کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھا سکتا ہے جبکہ ڈیڑھ سافٹ ڈرنک کا روزانہ استعمال خواتین میں بریسٹ کینسر کے امکان میں اضافہ کر دیتا ہے۔سافٹ ڈرنک میں شامل اجزا 6 اقسام کے کینسر پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں‘ فاسٹ فوڈ ستعمال کرنیوالے کے ڈی این اے میں تبدیلیاں آتی ہیں اور وہ حقیقی عمر سے لگ بھگ پانچ سال بڑے نظر آتے ہیںکولڈ درنکس کے استعمال کے نتیجے میں مضرصحت ایسڈز کا اخراج ہوتا ہے جو دانتوں کے ٹوٹنے کا باعث بن جاتی ہیںیہاں تک کہ چینی سے پاک ڈائٹ مشروبات بھی دانتوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔ درحقیقت ان مشروبات میں شامل چینی کی بہت زیادہ مقدار ان دوست بیکٹریا کے لیے خطرناک ثابت ہوتی ہے اور ان کی تعداد میں کمی سے صحت کو نقصان پہنچانے والے جرثوموں کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور بچے پیٹ کے مختلف امراض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان کا کہناتھاکہ فاسٹ فوڈ اور سافٹ ڈرنکس سمیت دوسری غیر ضرور ی اشیاء کا استعمال بڑھنے کی وجہ خدا بیزار اور مادہ پرستانہ طرز فکر وطرز زندگی ہے انسانوں کے ذہنوں میں دن رات یہ بات بٹھائی جارہی ہے کہ دنیا سے زیادہ سے زیادہ لطف اندوز ہونا ہی اصل مقصد حیات ہے۔ کل کس نے دیکھا ہے، کامیاب وہی ہے جو دنیا کے اسباب وسائل کو زیادہ سے زیادہ صرف کرسکے ۔ آغا خان اسپتال کے ڈاکٹر سید شاہد عقیل نے کہاکہ فوری تیار، نہایت مزیدار’’ کی خصوصیات لیے یہ جدید کھانے بچوں بڑوں سب کی ہی پسند بن چکے ہیں لیکن ہرچیز کا ایک منفی پہلو بھی ہوتا ہے اور ان کھانوں کا سب سے خطرناک منفی پہلو صحت پر پڑنے والے مضر اثرات ہیں جو بالخصوص انہیں اپنے روزمرہ کی خوراک میں شامل کرنے والوں کے لیے انتباہ ہے۔ان کا کہنا تھاکہ برگرز، فرنچ فرائز ودیگر فاسٹ فوڈز میں چکنائی، کیلوریز، نمک اور پراسیس کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جبکہ وٹامنز، منرلز اور صحت کے لیے مفید دیگر غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال دل کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتا ہے ‘فاسٹ فوڈ کے شوقین مزاج میں چڑاچڑا پن، ڈپریشن، تھکاوٹ، یادداشت کی کمی سے متعلق امراض ڈیمینشیا اور الزائمر کا خطرہ بھی دیگر افراد سے 3 گنا بڑھ جاتا ہے‘ جبکہ اس سے بانجھ پن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے ۔ممتاز غذائی ماہر عمر بٹ نے کہاکہ فوری دستیابی اور کم قیمت ہونا فاسٹ فوڈ کو لوگوں میں مقبول بناتا ہے مگر طویل المیعاد بنیاد پر بھاری قیمت ادا کرنا پڑسکتی ہے۔برگرز، فرنچ فرائیز اور دیگر استعمال کرنے سے بہت تیزی سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے‘ ایک برگر میں روزانہ درکار مقدار کے برابر نمک ہوتا ہے۔نمک کی بہت زیادہ مقدار کا روزانہ استعمال بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے اور خون کی شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے جبکہ ہارٹ فیلئر، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔فاسٹ فوڈ میں پراسیس کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جن کو جسم جذب کرتے ہوئے شوگر میں بدل دیتا ہے۔اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کو معمول پر لانے کے لیے جسم انسولین کو خارج کرتا ہے۔وقت کے ساتھ اس طرح کا عمل بار بار ہونا انسولین بنانے والے لبلبلے کو نقصان پہنچاتا ہے اور ہائی بلڈ شوگر کے ساتھ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔زیادہ نمک والی غذائیں (مثال کے طور پر فرنچ فرائیز) سے عارضی طور پر پیٹ پھولنے کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ غذائی فائبر کی کمی قبض کا شکار بناسکتی ہے‘ فاسٹ فوڈ کی اشیا میں وٹامنز، منرلز اور دیگر ایسے غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے جو مزاج کو خوشگوار بنانے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔بہت زیادہ پراسیس ہونے کی وجہ سے فاسٹ فوڈ کو ہضم کرنا کئی بار بہت مشکل ہوجاتا ہے۔اگر جسم اس غذا کو گھلا نہ سکے تو وہ قولون میں پہنچ کر فیٹی ایسڈز میں بدل جاتی ہے جس سے ہیضے کا خطرہ بڑھتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ کاربوہائیڈریٹس اور شکر کی زیادہ مقدار کی وجہ فاسٹ فوڈ بشمول سافٹ ڈرنکس سے منہ میں ایسڈ کی مقدار بڑھتی ہے۔وقت کے ساتھ ایسڈ کی یہ مقدار دانتوں کی سطح کو نقصان پہنچاتی ہے جبکہ کیوٹیز، دانتوں کی فرسودگی اور مسوڑوں کے امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔فاسٹ فوڈ سے اضافی جسمانی وزن اور موٹاپے سے جوڑوں پر اضافی دباؤ بڑھ جاتا ہے باالخصوص کولہوں اور گھٹنوں پر۔اس کے نتیجے میں جوڑوں کے ارگرد ہڈیوں کے فریکچرز کا خطرہ بڑھتا ہے‘ فاسٹ فوڈ میں ایسے اجزا کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو جلد کے لیے نقصان دہ ہوسکتے ہیں‘نمک سے جلد کی نمی کم ہوتی ہے جس سے آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے نمایاں ہوسکتے ہیں جبکہ چکنائی کی زیادہ مقدار سے ایسے ہارمونز متحرک ہوتے ہیں جو کیل مہاسوں میں کردار ادا کرتے ہیں۔طبی ماہرین کا خیال ہے کہ فاسٹ فوڈ میں موجود ٹرانس فیٹس اور دیگر چکنائی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ماس طرح ڈیمینشیا اور الزائمر امراض کا خطرہ ان غذاؤں سے دور رہنے والوں کے مقابلے میںتیں گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔