سوات/لاہور(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہیں، امید ہے اسلامی ممالک کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لیے جاندار موقف اپنائیں گے۔ اسلامی ممالک افغانستان میں امن و استحکام کے لیے طالبان حکومت کو تسلیم کریں اور ان سے تعاون کریں۔ امت مسلمہ ظلم اور ناانصافی کا مقابلہ کرنے کے لیے عملی اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرے۔ اسلامی ممالک تعلیم اور ٹیکنالوجی کے فروغ اور بھوک اور غربت کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں کا آغاز کریں۔ پاکستان کو اسلامی ممالک کی رہنمائی کرنا تھی، مگر بدقسمتی سے ملک مختلف شعبوں میں زوال کا شکار ہے جس کی وجہ قوم پر مسلط حکمران ہیں۔ قرارداد پاکستان سے لے کر قیام پاکستان کے 7 سال اسلامیان برصغیر کی عظیم قربانیوں کی یادگار ہیں۔ ملک آزاد ہونے کے بعد قیام پاکستان کے مقاصد حاصل نہ ہو سکے۔ جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں نے وطن عزیز کو ہائی جیک کر لیا اور یہ سلسلہ7 دہائیوں سے جاری ہے۔ حکمران اشرافیہ نے ملک کے نظریے کو بھی نقصان پہنچایااور جغرافیہ کو بھی۔ قوم پر مسلط ظالم حکمرانوں نے ملک کی معیشت تباہ کی، ادارے کمزور کیے اور عوام کو لسانی، صوبائی، ذات پات کے نام پر مختلف تعصبات میں تقسیم کر کے اپنے اقتدار کو طول دیا۔ پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی کا تصور خواب بن کر رہ گیا۔ ایک طرف حکمران طبقہ ہے جو عیاشیوں میں مصروف اور دولت کے انبار پر بیٹھا ہے، دوسری جانب غریب کی جھونپڑی میں چولہا نہیں جلتا، غربت اور پسماندگی کی وجہ سے ساڑھے 3 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ ملک میں صحت کی سہولیات غریبوں کو میسر نہیں۔ پاکستان کو مسائل سے نکالنے کے لیے اسلامی نظام درکار ہے۔ وزیراعظم ریاست مدینہ کا نام لے کر 4 سال سے قوم کو دھوکا دے رہے ہیں۔ موجودہ حکومت نے اسٹیٹس کو کوتقویت دی اور عوام کے مصائب و مشکلات میں بے پناہ اضافہ کیا۔ مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن سے تنگ عوام نے پی ٹی آئی پر عدم اعتماد کر دیا، شفاف الیکشن موجودہ بحران کے خاتمے کے لیے درست آپشن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے بٹ خیلہ میں امیدوار برائے تحصیل میئر امجد علی خان کی انتخابی ریلی اور ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔امیر جماعت نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت خیبرپختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کے دوران آئین و قانون کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔ سرکاری وسائل پر جلسے جلوس منعقد ہو رہے ہیں جن میں الیکشن کمیشن کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ وزیراعظم خود الیکشن کمیشن کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ ملک کے وزیراعظم ایک جانب خود آئین و قانون کا مذاق اڑا رہے ہیں اور دوسری طرف یورپ میں قانون کی بالادستی کا لیکچر بھی دیا جاتا ہے۔ خیبر پختونخوا کے عوام نے پی ٹی آئی کو مسترد کردیا۔ صوبے کے حالات 9 برس میں جوں کے توں ہیں۔ تبدیلی صرف ٹی وی اسکرینوں تک محدود ہے جہاں بیٹھے حکمران ملک میں انقلاب کے دعوے کرتے ہیں۔ چترال سے لے کر کراچی تک عوام حکمرانوں کی پالیسیوں سے تنگ آچکے ہیں۔ سابق حکمران بھی معیشت کی تباہی اور دیگر مسائل کے برابر کے ذمے دار ہیں۔ حکمرانوں نے ملک کو نظریاتی، اخلاقی، معاشی لحاظ سے مفلوج کرنے کی ہر کوشش کی۔ قرضوں کا پہاڑ عوام کے سروں پر لاد دیا گیا۔ ملک پر حکمرانی کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں نے عوام کو دھوکا دیا اور جھوٹ بولا۔ انھوںنے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن اور لاقانونیت میں بے انتہا اضافہ ہوا۔ پتوکی جیسے انسانیت سوز واقعات معاشرے میں لاقانونیت کے فروغ کی واضح مثال ہیں۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم بری طرح ناکام ہو چکی ہے، اب ان کے پاس کچھ کرنے کو بھی وقت نہیں بچا۔سراج الحق نے کہا کہ ملک کی آزادی کے لیے قربانیوں کا مقصد یہاں اسلامیان برصغیر کی امنگوں کے مطابق اسلامی نظام کا قیام تھا۔ اگر پاکستان کو اس کے قیام کے بعد قرآن و سنت کا حقیقی نظام مل جاتا، تو پاکستان دولخت نہ ہوتا۔ پاکستان کے عوام اسٹیٹس کو سے تنگ آ چکے ہیں اور حقیقی تبدیلی کے منتظر ہیں۔ جماعت اسلامی اللہ تعالیٰ کی مددو نصرت اور عوام کی مدد سے ملک کی عدالتوں، ایوانوں، تعلیمی اداروں میں قرآن کا نظام نافذ کرے گی۔ سودی معیشت کا خاتمہ کر کے ایک اسلامی فلاحی مملکت کی بنیاد رکھی جائے گی۔