پشاور ہائیکورٹ نے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیاتی مسائل پیدا کرنے والے کارخانوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
منگل کو پشاور ہائیکورٹ میں مردان میں کرشنگ پلانٹ سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی جبکہ ڈپٹی کمشنر حبیب اللہ عارف اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈاکٹر زاہد اللہ عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار نے عدالت میں موقف پیش کیا کہ کرشنگ پلانٹ سے علاقہ مکینوں میں بیماریاں پیدا ہورہی ہیں۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ قیصررشید نے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی مسائل پیدا کرنے والے کارخانوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ اگر کوئی غیر قانونی لیز جاری کیا گیا، اسے سکریپ کر دیں گے۔
عدالت نے ڈی سی اور ڈی پی او کو خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کر دی۔ڈی سی مردان حبیب اللہ عارف نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں بڑے پیمانے پرآپریشنز کیے گئے ہیں۔ متعدد غیر قانونی کرشنگ پلانٹ کو سیل کیا گیا۔
خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ابھی تک 70 ایف آئی آر ہوئی ہیں۔ڈی پی او ڈاکٹر زاہد اللہ نے عدالت کو بتایا کہ اس سال 18 ایف آئی آر ہوئیں اور21 افراد کو گرفتار کیا گیا۔چیف جسٹس قیصر رشید نے کارروائیاں مزید تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مقامی افراد کو کسی قسم کی تکلیف نہیں ہونی چاہئے۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ایک طرف دریاﺅں کا بیڑا غرق کردیا گیا۔ دوسری طرف پلاننگ ڈیپارٹمنٹ نے مسائل پیداکئے ہیں۔