اسلام آباد/لاہور(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ تنظیم تعاون اسلامی (او آئی سی) مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر بھارت کو جارح قرار دے کر اس کا بائیکاٹ کرے۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس افغانستان کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے اور اس کے لیے امریکا اور مغربی ممالک کی جانب نہ دیکھیں۔ او آئی سی اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دے، مسئلہ فلسطین حل ہونے تک اسلامی ممالک اسرائیل سے تعلقات استوار نہ کریں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے 15 مارچ اسلاموفوبیا کے خلاف منانے کا خیر مقدم کرتے ہیں، مذاہب کے تقدس اور اکرام انبیا کے لیے عالمی سطح پر قانون سازی ہو۔ پاکستان کی 75ویں سالگرہ پر اسلام آباد میں اوآئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس انتہائی خوش آئند، پوری قوم اسلامی ممالک کے قائدین کی میزبان ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم، مقبوضہ کشمیر عوام کے رہنما غلام محمد صفی، امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔سراج الحق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام7 دہائیوں سے بھارت سے آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ تحریک آزادی کشمیر میں 5 لاکھ کشمیری شہید ہوئے، سوا لاکھ بچے یتیم ہوئے، 24ہزار کشمیری خواتین کی عصمت دری ہوئی، ایک لاکھ 64ہزار کشمیری قیدو بند کی تکلیفیں اٹھا رہے ہیں، 5ہزار کشمیریوںکی لاشیں اجتماعی قبروں سے ملی ہیں، مگر بھارتی قابض افواج کے اس ظلم کے باوجود کشمیر میں ایک دن کے لیے بھی تحریک آزادی ماند نہیں پڑی۔ انھوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان معاہدہ تاشقند، معاہدہ شملہ اور معاہدہ لاہور میں کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کیا گیا، اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے استصواب رائے کے حق میں قراردادیں منظور کی ہیں، مگر 7 دہائیوں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکا۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن نہیں ہو سکتا۔ کشمیر 4 ایٹمی طاقتوں کے درمیان گھرا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کشمیر پر مشترکہ موقف اپناتے ہوئے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ہندوئوں کی آباد کاری بند کرنے کا واضح پیغام دیں۔ او آئی سی کا رابطہ گروپ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لیے علاقے کا دورہ کرے۔ او آئی سی اقوام متحدہ پر زور دے کہ وہ بھارت کو کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے پر مجبور کرے، 5اگست 2019ء کے اقدام کو واپس لیا جائے۔ مقبوضہ کشمیر میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کے لیے زندگی و موت ہے۔ قائداعظمؒ نے اسے شہ رگ قرار دیا، ذوالفقارعلی بھٹو نے کشمیر کے لیے ایک ہزار سال تک لڑنے کا اعلان کیا، مگر بدقسمتی سے کشمیر تاحال بھارت کے قبضے میں ہے۔ انھوں نے بھارت میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت کے دبائو پر اب بھارتی عدالتوں نے بھی مسلمان خواتین سے حق حجاب چھیننے کے فیصلے کرنے شروع کر دیے ہیں۔ او آئی سی اقلیتوں کو مذہبی آزادی اور دیگر حقوق کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالے۔ امیر جماعت نے کہا کہ طالبان نے دوحا معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے ملک میں امن کے قیام، تعلیمی اداروں کو کھولنے اور خواتین کی ملازمتوں میں نمائندگی سمیت بیشتر تر اقدامات اٹھائے ہیں۔ اسلامی ممالک افغانستان میں امن و استحکام کے قیام کے لیے طالبان حکومت کو تسلیم اور ان سے تعاون کریں۔ سراج الحق نے کہا کہ وہ جماعت اسلامی کی جانب سے او آئی سی اجلاس کے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہیں اور پرامید ہیں کہ اجلاس اسلامی ممالک میں امن، ترقی، خوشحالی اور اتحاد کو فروغ دے گا۔