اسلام آباد: حکومت نے منحرف اراکین سے متعلق صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کر دیا جس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایوان میں ہارس ٹریڈنگ کے خلاف اور آرٹیکل 63اے کی تشریح کے لیے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس دائر کردیا۔صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ سے 4 سوالات کے جواب پوچھے گئے ہیں۔ حکومت نے سوال اٹھایا کہ آرٹیکل 63 اے کے تحت کیا ارکان اسمبلی کو پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے سے روکا جاسکتا ہے؟ریفرنس میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ کیا منحرف ارکان کا ووٹ گنتی میں شمار ہوگا یا نہیں ہوگا؟ حکومت نے پوچھا کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والا رکن صادق اور امین رہے گا اور یہ کہ آرٹیکل 63 اے میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا، تو کیا ایسے ارکان تاحیات نااہل ہوں گے؟۔
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63اے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر لارجر بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو نوٹسز جاری کر دیئے، لارجر بنچ اس ریفرنس کی سماعت 24مارچ کو کرے گا۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئینی تقاضوں کو پورا نہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، سپریم کورٹ سے کوئی حکم امتناع نہیں مانگ رہے، صدارتی ریفرنس کی وجہ سے اسمبلی کاروائی متاثر نہیں ہوگی کیوں کہ کسی کو ووٹ کا حق استعمال کرنے سے روکا نہیں جاسکتا، ووٹ شمار ہونے پر ریفرنس میں سوال اٹھایا ہے، ووٹ ڈالنے کے بعد کیا ہو گا یہ ریفرنس میں اصل سوال ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے وکلا ریفرنس پڑھ کر تیاری کریں، صدارتی ریفرنس کی سماعت لارجر بینچ کرے گا۔