سکھر، بچے کے قتل میں ملوث ملزمان کی عدم گرفتاری پر ورثا کا احتجاج

350

سکھر(نمائندہ جسارت)سکھر کے علاقے لوکل بورڈ ڈولفن ٹاور کے مکین جے کمار ولدرامومل نے سکھر پریس کلب میں اپنے 6سالہ مقتول بیٹے جسپال کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار نہ کیاجانے اور اور پولیس کے عدم تعاون پر دلبرداشتہ ہوکر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ماہ قبل میرے بھتیجے اویناش نے میرے 6سالہ بیٹے راجا جسپال کو ڈولفن ٹاور سے مبینہ اغوا کیا اور ایک روز بعد اسکی تشدد شدہ لاش اگلے روز لکھی غلام شاہ کے علاقے سے ملی ،پولیس نے اویناش کو گرفتار کیا، جس نے قتل کا اعتراف بھی کیا ، دوران تفتیش کچھ اور ملزمان کا نام بھی لیا گیا جس میں آکاش کمارولد مرج مل، اسد علی بندھانی ، لطف کھوسو عمران جاگیرانی بھی اس قتل میں شامل ہیں، اویناش نے ان ملزمان کے بارے میں عدالت حاضری کے موقع پر میڈیا کو بھی بتایا جبکہ جج کے سامنے بھی 164 کی کارروائی میں بیان حلفی کے دوران بھی ان کے نام لیے، اویناش نے اعتراف کرتے بتایا تھا کہ آکاش تمام معاملات میں میرے ساتھ شامل تھا اور ہم نے جے کمار سے ایک کروڑ روپے تاوان حاصل کر نے کے لیے جسپال کو اغوا کیا تھا ان چاروں نے مل کر جسپال کو قتل کیا اور میری گرفتاری کے بعد یہ لوگ مجھ سے لاتعلق ہوگئے ہیں لیکن اس بھیانک جرم میں یہ سب برابر کے شریک ہیں۔پریس کانفرنس میںجے کمار نے کہا کہ جب ملزم اویناش نے یہ انکشاف کیا تو ہم نے ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک سے کئی مرتبہ ملاقات کی اور ان سے درخواست کی اس قتل میں ملوث دیگر ملزمان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے پولیس نے ہماری درخواست پر صرف ایک ملزم آکاش کمار کو کچھ وقت کے لیے حراست میں لیا لیکن چند بااثر افراد کی مداخلت پر اس کو بھی چھوڑ دیا جبکہ باقی ملزمان کو گرفتار ہی نہیں کیا گیا، متعلقہ عدالت کے جج نے پولیس کو ان ملزمان کی گرفتاری کے لیے احکامات دیے ہیں، لیکن کوئی پولیس افسرہماری بات سننے کو تیار نہیں ہے،اب صورتحال یہ ہے کہ ہم انتہائی مجبور ہو کر پریس کانفرنس کر رہے ہیں کہ سارے وڈیو بیانات موجود ہیں شواہد ہیں لیکن پولیس کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے اس لیے مجبور ہو کرہم میڈیا کے سامنے آئے ہیں، ہمارا تعلق اقلیتی برادری سے ہے ،ہمارے گھر میں سوگ کا سماں ہے ہولی کیا کوئی بھی تقریب اب ہمارے گھر میں نہیں ہے ہم اور کچھ نہیں چاہتے ہیں صرف انصاف چاہتے ہیں ہم سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ،وزیر اعلیٰ سندھ،آئی جی سندھ پولیس اور وزارت داخلہ سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں ہمیں انصاف دلایا جائے۔