اسلام آباد (صباح نیوز/ آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امید ہے بلاول بھارتی آلہ کار بن کر او آئی سی اجلاس کو سبوتاژ نہیں کریں گے‘ بلاول کے بڑے انہیں
سمجھائیں‘ یہ حکومت کا نہیں بلکہ ریاست اور ملکی ساکھ کا معاملہ ہے، تحریک عدم اعتماد کا آئینی اور قانونی مقابلہ کریں گے‘ کسی رکن اسمبلی کو ووٹ دینے سے نہیں روکیں گے۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ میری نظر میں اپوزیشن کا بیان نا سمجھداری اور بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے‘ پریشان ہمیں ہونا چاہیے لیکن پریشان وہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ27 ستمبر کو میرے خطوط مسلم ممالک کے وزرا خارجہ کو جا چکے‘ ان کو دعوت دے چکا ہوں‘ مہمان او آئی سی اجلاس کے لیے آنا شروع ہوگئے ہیں‘ اس صورتِ حال میں یہ دھمکی دے رہے ہیں‘بھارت اجلاس کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ بھارت کی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے‘ بلاول بچہ ہے، جذباتی ہوگیا ہے‘ ان کو بوکھلاہٹ اور پریشانی کس چیز کی ہے، تحریک عدم اعتماد کے لیے تاریخ کا اختیار میرا اور آپ کا نہیں بلکہ اسپیکر کی صوابدید پر ہے‘ ان لوگوں میں کوئی چیز مشترک نہیں ہے‘ اپوزیشن اتحاد غیر فطری ہے‘ بکھر جائے گا، اپوزیشن کی صفوں میں پریشانی ہے‘ مسلم لیگ (ن)کے اندر2 سوچیں ہیں، ایک سوچ تحریک عدم اعتماد کے حق میں اور دوسری اس کے خلاف ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کیا سوچ سمجھ کر پیش نہیں کی؟ 24 سے48 گھنٹے میں190سے 200 ووٹوں کی بات کر رہے تھے‘ اب ان کوگھبراہٹ کس بات کی ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم نے عدم اعتماد کا مقابلہ سیاسی و جمہوری انداز میں کرنا ہے‘ ہم ہرگز تصادم نہیں چاہتے‘ ہم اپنے منحرف ارکان کو منانے کی کوشش کریں گے لیکن زبردستی نہیں کریں گے۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چند ماہ کے دوران او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے دوسرے اجلاس کی میزبانی ہمارے لیے باعث اعزاز ہے‘وزرائے خارجہ کی آمد کا سلسلہ 21 مارچ سے شروع ہو جائے گا‘ اجلاس ایسے نازک موقع پر منعقد ہو رہا ہے جب امہ کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے‘ اجلاس میں ہم بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کروائیں گے‘ اجلاس میں 100سے زاید قراردادیں پیش کی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے او آئی سی وزرائے خارجہ کے48 ویں اجلاس کے ترانے کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مہمان وزرائے خارجہ 23 مارچ کی پریڈ میں بھی شرکت کریں گے ۔