اسلام آباد(صباح نیوز)حکومت نے آئین پاکستان کے آرٹیکل اے 63 کی تشریح کے لیے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔وفاقی وزیر فواد چودھری نے ٹوئٹر پر جاری کردی پیغام میں بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آرٹیکل اے 63 کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 186 کے تحت ریفرنس دائر کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے رائے مانگی جائے گی کہ جب ایک پارٹی کے ارکان واضع طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہوں اور پیسوں کے بدلے وفاداریاں تبدیل کریں تو ان کے ووٹ کی قانونی حیثیت کیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا ایسے ارکان جو اپنی وفاداریاں معاشی مفادات کے بوجوہ تبدیل کریں ان کی نااہلیت زندگی بھر ہو گی یا انھیں دوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت ہو گی؟ وزیر اطلاعات نے بذریعہ ٹوئٹ کہا کہ سپریم کورٹ سے درخواست کی جائے گی کہ اس ریفرینس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ سنایا جائے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس کے بعد وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی اور فواد چودھری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ منحرف ارکان واپس نہیں آتے تو آئین کے تحت شوکاز نوٹس ہوگا،63اے کے تحت ارکان اسمبلی کوآج شوکاز نوٹس جاری کردیں گے، جو منحرف ارکان واپس نہیں آنا چاہتے وہ اپنی رائے کا اظہار شوکاز نوٹس کے جواب میں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری روایت نہیں کہ ہم کسی رکن اسمبلی کو ڈرائیں یا دھمکائیں، اس وقت ایک لکیر کھینچ دی گئی ہے کون پاکستان کے مستقبل کے ساتھ کھڑا ہے اور کون دوسری طرف کھڑا ہے۔