لاڑکانہ(نمائند ہ جسارت) گریٹر تھل کینال فیز ٹو کے معاملے پر وفاق اور سندھ کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، ایکنک میں سندھ کے رکن نثار کھوڑو کا گریٹر تھل کینال فیز ٹو معاملے پر اپنا وڈیو بیان جاری کرتے ہوئے سندھ نے گریٹر تھل کینال فیز ٹو پر ایکنک کی منظوری کو یکطرفہ اور غیر آئینی قرار دے دیتے ہوئے ایکنک میں سندھ کے رکن نثار کھوڑو نے گریٹر تھل کینال فیز ٹو پر وفاق کو فنڈنگ نہ کرنے کے لیے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کو خط لکھنے کا اعلان کردیا ہے۔ نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ ایکنک اجلاس میں صوبوں کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم اور تھری ٹیئر فارمولے کا معاملہ سی سی آئی کے پاس لے جانے کی رولنگ دینے کے بعد وڈیو لنک ڈاؤن کرکے گریٹر تھل کینال کی غیر آئینی منظوری دی گی جس پر سخت اعتراضات ہیں جب تک سی سی آئی میں سندھ کے پانی معاہدے کے پیرا ٹو اور تھری ٹیئر فارمولے کے تنازعے کا فیصلہ نہیں دیا جاتا تب تک ایکنک گریٹر تھل کینال فیز ٹو کی منظوری نہیں دے سکتی، ایکنک کی گریٹر تھل کینال فیز ٹو کی یکطرفہ منظوری کے فیصلے کے خلاف ایشن ڈویلپمنٹ بینک کو خط لکھوں گا کہ وفاق کو اس متنازعہ منصوبے کے لیے فنڈنگ جاری نہیں کی جائے جب تک سی سی آئی کوئی فیصلہ دے۔انہوں نے کہا کہ ایشن ڈویلپمنٹ بینک کو آگاہ کیا جائے گا کہ گریٹر تھل کینال منصوبہ صوبوں کے درمیان نفرتیں بڑھائے گا اس لیے اس منصوبے پر پاکستان کو کوئی فنڈ نہیں دیا جائے، پانی معاہدے کے پیرا ٹو کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے اورسندھ کا مطالبہ ہے کہ پانی معاہدے کی پیرا ٹو کے تحت سندھ کو اپنے حصے کا پانی دیا جائے جبکہ ارسا ایکٹ اور آئین میں تھری ٹیئر فارمولہ موجود ہی نہیں ہے، ایکنک کو کسی ایک صوبے کے لیے ذاتی نہیں ہونا چاہیے۔ جب پانی کی 10 ملیں ایکڑ فوٹ کمی کا اعتراف کیا جا رہا ہے تو پھر تھل کینال میں پانی کہاں سے آئے گا۔ سندھ پنجاب کو اضافی پانی اٹھانے نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی 10 ملیں ایکڑ فوٹ کمی کے باجود تھل کینال میں پانی کی پہلے گنجائش 5 ہزار کیوسک رکھ کر اب 8 ہزار 5 سو کیوسک گنجائش رکھی گئی ہے تو یہ پانی کہاں سے لائیں کہ جس پر سندھ کو سخت اعتراضات ہیں، ماضی میں آمر جنرل پرویز مشرف نے این او سی اور ایکنک کی منظوری کے بنا تھل کینال فیز ون پر غیر آئینی کام شروع کرایا اب عمران خان کی حکومت تھل کینال فیز ٹو غیر آئینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ گریٹر تھل کینال بننے نہیں دے گا بھلے بھاشا ڈیم بنایا جائے، پانی کی مانیٹرنگ کے لیے ٹیلی میٹری سسٹم لگایا ہی نہیں گیا ہے اور کوٹری سے نیچے پانی کے بھاؤ کی کوئی گارنٹی ہی نہیں دی گئی تو پھر سندھ کو خدشہ ہے کہ تھل کینال بنا کر سندھ کو بنجر بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سی سی آئی کا ہر تین ماہ میں اجلاس بلایا جانا چاہیے مگر وفاقی حکومت مشکل سے سال میں ایک بار اجلاس بلاتی ہے تاکہ صوبے آپس میں لڑتے رہیں اور کوئی فیصلہ نہ ہوسکے، سندھ کو گریٹر تھل کینال فیز ٹو کسی صورت قبول نہیں ہے۔ اس لیے سی سی آئی کا فوری اجلاس طلب کیا جائے اور فیصلہ کرکے سندھ میں پیدا ہونے والی بے چینی ختم کی جائے، گریٹر تھل کینال سے پانی کی شدید کمی ہوگی اور سندھ بنجر بن جائے گا اس لیے ہم اپر صوبے پنجاب کو پانی لے جانے کی اجازت نہیں دیں گے، پانی پر پہلا حق ٹیل والے صوبہ سندھ کا ہے اور سی سی آئی میں فیصلہ ہونے سے قبل سندھ کے اعتراضات کو سنے گریٹر تھل کینال فیز ٹو کی منظوری نہیں دی جا سکتی۔