مفادپرستانہ سیاست میں لوٹوں کو زیادہ موقع ملا ، سراج الحق

378
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق عشائیہ سے خطاب کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مفاد پرستانہ سیاست میں لوٹوں کو سب سے زیادہ موقع ملا۔ ملک کو نظریاتی سیاست اور سیاست دانوں کی ضرورت ہے۔ حکمران ناکامی کا اعتراف کریں، اسی میں ہی ان کی بچت ہے۔ وزیراعظم جان لیں کہ ملک تقریروں سے نہیں، کارکردگی کی بنیاد پر چلتے ہیں۔ موجودہ حالات میں قوم سب کی آنیاں جانیاں اور اچھل کود دیکھ رہی ہے۔ سیاسی منظرنامہ حکومت کے گلے کی ہڈی بن چکا، جسے اب وہ نگل سکتی ہے نہ اگل سکتی ہے۔ وفاقی وزرا کے بے سروپا بیانات رسوائی اور جگ ہنسائی کے ساتھ ساتھ ملک کو سیاسی بحران کی جانب دھکیل رہے ہیں۔ سسٹم نہیں چلتاتو فریش الیکشن کرائے جائیں۔ عوام شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔ سیاسی جماعتیں تصادم کی راہ نہ اپنائیں۔ سیاست دانوں میں تصادم سے نقصان جمہوریت ہی کا ہوتا ہے۔ ملک کو حقیقی اسلامی انقلاب کی ضرورت ہے۔ تبدیلی کے دعوے دار بری طرح بے نقاب ہوگئے۔ مدینے کی ریاست کے نام پر قوم کو دھوکا دیا گیا۔ 74برس سے جاگیردار اور وڈیرے نظام پر قابض ہیں۔ سیاست کے موجودہ چہرے آزمائے ہوئے اور ملک کو اس نہج تک پہنچانے کے ذمے دار ہیں۔ قرضوں کی معیشت مہنگائی اور کرپشن نے کروڑوں افراد کی زندگی کو اجیرن بنا دیا۔ موجودہ مفادات کی لڑائی سے عام آدمی کو کوئی دلچسپی نہیں۔ غریب آدمی کو کھانے اور مہینے کے بلوں کی فکر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف بھی موجود تھے۔سراج الحق نے کہا کہ دولت کی بنیاد پر سیاست کرنے والے اقتدار میں آ کر مال ہی جمع کرتے ہیں۔ ملک اور عوام کی بھلائی ان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہوتی۔ شہزادوں کی سیاست عوام کے لیے نہیں، بلکہ مفادات کے لیے ہے۔ چند خاندان دہائیوں سے ملک پر مسلط ہیں ان کا ایک پائوں عوام کی گردن پر ہاتھ جیبوں میں ہے۔ ملک کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا۔ پی ٹی آئی بھی اسٹیٹس کو کا حصہ ہے، پونے 4 برس میں تمام ادارے اور معیشت تباہ ہوئی۔ وزیراعظم نے نوجوانوں سے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کر کے الٹا لاکھوں کو بے روزگار کر دیا۔ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ملک میں تاریخی مہنگائی ہوئی اور تاریخی قرضے لیے گئے۔ حکومت نے ادویات تک کی قیمتوں میں 14بار اضافہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ تینوں بڑی جماعتیں بری طرح بے نقاب ہو گئیں۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی دنگل جاری ہے، سب اپنے اپنے مفادات اور اقتدار کے حصول کے لیے بے تاب نظر آ رہے ہیں، عوام کی کسی کو پروا نہیں۔ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے کارکنوں کو اس لڑائی کا ایندھن نہیں بننے دیں گے۔ ہماری جدوجہد نظام بدلنے کے لیے ہے۔ ہم جعلی نظام اور جعلی امام سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔ انھوںنے کہا کہ قوم مفادات کی خاطر لڑائی کا تماشا دیکھ رہی ہے۔ ملک کا پڑھا لکھا نوجوان اسٹیٹس کو سے نجات چاہتا ہے۔ عوام پاکستان میں اسلامی نظام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر سب سے پہلے سود کا خاتمہ کرے گی۔ ایوانوں، عدالتوں میں قرآن کا نظام نافذ کیا جائے گا۔ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے۔ ملک کو اسلامی معیشت دیں گے اور طبقاتی نظام کو جڑ سے اکھاڑا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل ہوا ، مگر بدقسمتی سے ایک سازش کے تحت عوام کو اسلامی نظام سے محروم رکھا گیا۔ جن لوگوں کے آبائو اجداد نے انگریزوں سے وفاداری کی آج وہی ملک پر قابض ہیں۔ حکمران اشرافیہ کی ترجیحات میں کبھی بھی عوام کی بھلائی شامل نہیں۔ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے مالا مال کیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے ان وسائل کو عوام کی فلاح و بہود کے لیے استعمال کیا جائے۔ جماعت اسلامی فرد اور معاشرے کی تبدیلی کے لیے محنت کر رہی ہے۔ ہمارے کارکنان ہمارا سرمایہ ہیں۔ کارکنان جماعت اسلامی کا ’’کرپشن فری، اسلامی پاکستان‘‘ کا پیغام گھر گھر پہنچائیں۔ ان شاء اللہ فتح حق اور سچ کی ہو گی اور پاکستان کو اسلامی نظام ملے گا۔