سکھر،عدالتی حکم پر کارروائی کرنے والے 2 ڈی ایف اوز معطل جج برہم

298

سکھر( نمائندہ جسارت) محکمہ جنگلات کی زمینوں پر قبضے کا معاملہ، سندھ ہائی کورٹ سکھر کے جسٹس محمد فیصل کمال عالم اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے دائر شدہ پٹیشن کی سماعت کی عدالت عالیہ نے 2 ڈی ایف اوز کو معطل کرنے کے معاملے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم پر عمل کروانے والے افسران کو کیوں معطل کیا گیا ہے۔جسٹس امجد علی سہتو نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ یہ سندھ حکومت کیا کر رہی ہے ،وڈیروں کے کہنے پر حکومت افسران کو فارغ کر دیتی ہے ، عدالت نے حکم دیا تھا کہ قبضہ کرنے والوں کی نشاندہی کی جائے، اب کیا حکومت ایسے کرتی رہے گی کہ جو افسر عدالت کا حکم مانے اسے ہٹا دیا جائے گا، ایسے میں تو افسر عدالتی حکم پر عمل کرنے سے ڈریں گے ، عدالت ایسا کرنے نہیں دے سکتی، معطل کیے گئے ڈی ایف او خیر پورعبدالحلیم برڑو عدالت میں پیش ہو گئے،سابق ڈی ایف او نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میں نے قبضہ کرنے والوں کے حوالے سے نیب کو معلومات فراہم کیں اس پر مجھے معطل کیا گیا ہے ، عدالتی حکم پر آپریشن کرنے پر گیارہ افسران کو معطل کیا گیاہے ،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شفیع محمد چانڈیو نے کہا کہ 2 ڈی ایف اوز کو ہٹانے کا تعلق آپریشن سے نہیں، سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ کام نہ کرنے اور نیب کو غلط رپورٹ دینے پر افسران کو معطل کیا گیا،جسٹس امجد علی سہتو نے حکم دیا کہ معطل افسران کو بحال کیا جائے یا سیکرٹری فاریسٹ عدالت میں پیش ہو ں ،عدالت نے ریمارکس دیے کہ جنگلات ختم ہو گئے ہیں ماحول پر انتہائی برے اثر مرتب ہو رہے ہیں عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ ، چیف سیکرٹری سندھ سے وضاحت طلب کر لی ، جسٹس محمدفیصل کمال عالم نے حکم دیا کہ معطل افسران کو آئندہ سماعت سے پہلے بحال کیا جائے ، اگر افسران کو بحال نہیں کیا جا رہا تو سیکرٹری فاریسٹ عدالت میں پیش ہو کر وضاحت پیش کریں ،عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ قبضہ گیروں کے خلاف کارروائی کرنے پر سندھ بھر میں 9 افسران کو عہدوں سے ہٹایا گیا ہے عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ تمام افسران کو بحال کیا جائے ،آئندہ سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔