جرائم پیشہ اور کاروباری حضرات میں فرق ہونا چاہیئے ،عدالت عظمیٰ

132

اسلام آباد(آن لائن)عدالت عظمیٰ نے کاروباری معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پرملزم شیخ احمد لطیف کی ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد کردی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جرائم پیشہ لوگوں اور کاروباری حضرات میں فرق ہونا چاہیے،بادی النظر میں ملزم ادائیگی کرنا ہی نہیں چاہتا،کاروباری حضرات سے اچھے لین دین کی توقع کرتے ہیں،لین دین میں دیانتداری ہونی چاہیے۔چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مل بھی چلا رہے ہیں اور ادائیگی بھی نہیں کر رہے،ہم ضمانت منسوخ نہیں کر رہے لیکن نتائج سنگین ہوں گے،فیصلے میں ملزم کی بدنیتی کے حوالے سے لکھیں گے۔وکیل احسن بھون نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ ہمیں تاحال 340 ملین روپے کی بقایا ادائیگی نہیں کی گئی ، معاہدے کے مطابق اپریل2020ء میں زمین کی ادائیگی کی جانی تھی۔خواجہ حارث نے کہا کہ شرائط پوری نہ ہونے کی وجہ سے ادائیگی روکی گئی،معاہدے کے مطابق3شرائط پوری نہیں ہوئیں۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر ملزم شیخ احمد لطیف کی ضمانت منسوخی کی درخوست مسترد قرار دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی ہے۔