حکمران اشرافیہ کرپشن اور وعدہ فراموشی کو اپنا حق سمجھتی ہے،سراج الحق

349
لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق جامعۃ المحصنات میں تقریب سے خطاب کررہے ہیں

لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں اندھیر نگری چوپٹ راج ہے،عوام سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کا کسی کو خیال نہیں،کرپشن اور وعدہ فراموشی کو حکمران اشرافیہ اپنا حق سمجھتی ہے اور چاہتی ہے عوام ان سے سوال نہ کریں، بس ان کے لیے نعرے لگائیں۔ منافقانہ مفادات کی سیاست میں سب کے چہرے عیاں ہو گئے۔ مہنگائی، بے روزگاری ، کرپشن اور لاقانونیت پی ٹی آئی کی طرف سے دیے عوام کو تحائف ہیں۔ وزیراعظم سرعام الیکشن کمیشن کے قوانین کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ ملک کے وزیراعظم ایک طرف قانون کی پاسداری کی بات کرتے ہیں، دوسری جانب خود اس کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ 74سال بعد بھی ملک میں میکاولی کی سیاست اور لارڈ میکالے کا نظام تعلیم چل رہا ہے۔ سیاست دان صبح ایک دوسرے سے لڑتے ہیں، شام کو مفادات کے لیے شیروشکر ہو جاتے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنی تحریک کے کارکنان کو مفادات کی سیاست کے لیے ایندھن نہیں بنائیں گے۔ جماعت اسلامی یکسوئی کے ساتھ فرد اور معاشرے کو تبدیل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ہم کسی عجلت میں نہیں ہیں، اقتدار کا حصول آسان، نظام بدلنا مشکل کام ہے۔ جماعت اسلامی جعلی نظام اور جعلی امام سے قوم کی جان چھڑانا چاہتی ہے۔ ہماری جدوجہد کا اجر اللہ تعالیٰ دے گا۔ استعماری نظام اور اس کے وفاداروں کو گھر بھیج کر ملک میں قرآن و سنت کے نظام کا نفاذ ہماری جدوجہد کا اصل مقصد ہے۔ پاکستان اسی عظیم مقصد کے حصول کے لیے لاکھوں کروڑوں مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجے میں وجود میں آیا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعۃ المحصنات میں طالبات کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ علم کا حصول ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔ ملت اسلامیہ کو چاندی سونے سے زیادہ علم کی ضرورت ہے۔ دین کا علم اصل نور ہے۔ مدارس کے طلبہ و طالبات، اساتذہ حضور پاکؐ کے مشن کے وارث ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لیے ہر دور میں ایسے افراد کو پیدا کیا جنھوں نے اندھیروں میں چراغ جلائے۔ جب امام ابوحنیفہؒ کی رحلت ہوئی اسی دن امام شافعیؒ پیدا ہوئے۔ دین کی اشاعت و تبلیغ مرد و عورت کی برابر کی ذمے داری ہے۔ خواتین حضور پاکؐ کی جدوجہد میں ان کے ساتھ تھیں۔ پاکستان میں اقامت دین کی تحریک ہو یا بنگلا دیش میں ،عورت مردوں کے ساتھ جدوجہد کر رہی ہے۔ جہاد کشمیر ہو یا جہاد فلسطین مسلمان خواتین مردوں کے ساتھ کھڑی ہیں۔ پاکستانی خواتین اور خصوصی طور پر مدارس کی طالبات کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے اخلاق اور عمل سے گھروں میں تبدیلی لائیں تاکہ یہ تبدیلی معاشرے کو تبدیل کر سکے۔ حضورؐ نے فرمایا جو علم کے راستے میں نکلا وہ اللہ کے راستے میں نکلا۔ ہمیں اس بات پر اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں علم کی دولت سے نوازا۔ ہم پر فرض ہے کہ اقامت دین کے لیے جدوجہد کریں۔ علم انبیا کی میراث ہے۔ امت کے زوال کی وجہ علم سے دوری ہے۔امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں طبقاتی نظام تعلیم مسائل کی جڑ ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو پاکستان کو جدید اور اسلامی نظام تعلیم دیں گے۔ سودی معیشت سے قوم کی جان چھڑائی جائے گی۔ زکوٰۃ و عُشر کے نظام کو رائج کریں گے اور عوام پر لگائے گئے ٹیکسز کو ختم کریں گے۔ بچوںاور بچیوں کے لیے مفت اعلیٰ تعلیم کو یقینی بنایا جائے گا۔ عوام کو صحت اور انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ معاشرے میں تبدیلی کے لیے لوگ جماعت اسلامی کے رکن بنیں، خواتین بھی جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے اقامت دین کے لیے جدوجہد کریں۔ جماعت اسلامی کا کا رکن بننے کے لیے دولت یا گاڑیوں کی نہیں، اخلاص کی ضرورت ہے۔ عوام اپنے حق کے لیے کھڑے ہوں اور پرامن جدوجہد سے پاکستان کو قرآن و سنت کا گہوارہ بنائیں۔