اسلام آباد/لاہور(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مغرب میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے کلچر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ یورپ و امریکا میں مسلمانوں کو تضحیک اور نفرت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تعلیمی اداروں میں مسلمان بچیوں کے سروں سے دوپٹہ اتارا جا رہا ہے۔ بھارت بھی اس صف میں شامل ہو گیا جہاں مسلمان خواتین کے حجاب کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی ریاست کے ہائی کورٹ کے حجاب کے خلاف فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ مسلمانوں کو اپنی دینی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیا جائے۔ مسلمانوں پر دہشت گردی کے الزامات لگانا بند کیے جائیں۔ انھوںنے کہا کہ بھارت میں ہندوتوا کے غنڈوں نے مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں پر مظالم کی انتہا کر دی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی داستانیں لکھی جا رہی ہیں۔ فلسطین، برما میں لاکھوں مسلمانوں پر ظلم و جبر کی انتہا ہوئی لیکن عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے کارکنان اور مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ عوام کو آپس میں لڑانے سے جمہوریت ختم ہو گی۔ ماضی میں جب بھی سیاست دان آپس میں دست و گریبان ہوئے اس کے نتیجے میں سیاست اور جمہوریت دونوں کی چھٹی ہوئی۔ حادثے کی صورت میں ٹریفک پولیس خودبخود سامنے آ جاتی ہے۔ نظام نہیںچلتا تو نئے انتخابات بہترین آپشن ہے تاکہ عوام اپنی مرضی سے اپنے نمائندے چن سکیں۔جماعت اسلامی شفاف انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے۔ حکومتی رویہ تصادم اور ملک کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کا منصوبہ ہے۔ وزیراعظم اور وزرا سیاسی مخالفین کا تمسخر اڑا رہے ہیں۔ حکمرانوں کی گھبراہٹ اور پریشانی واضح ہے۔ بڑی اپوزیشن جماعتیں بھی ہوش کے ناخن لیں۔ اسلام آباد کے سیاسی دنگل میں کوئی عوام کی بات نہیں کر رہا۔ کرسی بچانے اور کرسی چھیننے کے لیے جنگ لڑی جا رہی ہے۔ قوم جاگیرداروں اور وڈیروں میں مفادات کی خاطر ہونے والی لڑائی کی شاہد ہے۔ 74برس سے یہی کھیل جاری ہے۔ قراردادِ مقاصد اور آئین پاکستان کو روندا جا رہا ہے۔ ملک کے حصول کا حقیقی مقصد حاصل نہیں ہو سکا۔ حکمران اشرافیہ نے قوم کو مختلف تعصبات میں بانٹا اور اپنے اقتدار کو طوالت دی، اب یہ تماشا بند ہونا چاہیے۔ عوام جاگ گئے ہیں، ملک کا پڑھا لکھا نوجوان اپنا حق مانگ رہا ہے۔ اوورسیزپاکستانیوں کے لیے پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں مختص کی جائیں تاکہ ایوانوں میں ان کی حقیقی ترجمانی ہو۔ بیرون ملک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کے کاروبار اور روزگار کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے جو کبھی پوری نہیں کی گئی۔ بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں کو پابند کیا جائے کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل ترجیحی بنیاد پر حل کریں۔ ہزاروں پاکستانی غیرملکی جیلوں میں ہیں، ان کے کیسز لڑے جائیں اور انھیں آزادی دلائی جائے۔ ملک حقیقی تبدیلی کے لیے بے تاب ہے، اسلامی نظام قوم کی امنگوں کا ترجمان ہے۔ا سٹیٹس کو کے رکھوالے اور استعمار کے وفاداروں سے کوئی امید نہیں کہ ملک کو مدینے کی ریاست بنائیں گے۔ جھوٹے لارے اور فریب دینے والے قوم کو منہ دکھانے کے قابل نہیں۔ جماعت اسلامی اعلائے کلمۃ اللہ کی تحریک ہے۔ جماعت اسلامی انسانوں کی دنیاوی اور اخروی کامیابی چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی کی تحریک کا مقصد انسانیت کو اللہ کا دیا گیا نظام دینا ہے۔ پاکستان اللہ کی عظیم نعمت ہے، اس نعمت کا تقاضا ہے یہاں اللہ کا نظام نافذ ہو۔ جماعت اسلامی اسی مقصد کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ دین آئے گا تو اللہ کی برکت سے خوشحالی آئے گی۔ عدل و انصاف کا نظام ہو گا، مجبوریوں اور غریبوں کو ان کاحق ملے گا۔ ہم تمام ٹیکسز ختم کر کے ملک کو زکوٰۃ و عُشر کا نظام اور اسلامی معیشت دیں گے۔ طبقاتی نظام تعلیم ختم کریں گے۔ ہر شخص کو صحت کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، ہاریوں اور غریبوں کو زرعی زمینیں دیں گے اور مزدوروں کو کارخانوں کے منافع سے حصہ ملے گا۔امیر جماعت نے کہا کہ دنیا میں امن اور خوشحالی کی ضمانت دین اسلام ہے۔ جماعت اسلامی کی کاوشوں کا محور پاکستان میں دین کی شمع روشن کر کے یہاں وہ نظام حکومت قائم کرنا ہے جس سے پوری انسانیت رہنمائی لے۔ عوام سے اپیل ہے کہ وہ ہماری جدوجہد میں ہمارے ہمقدم بنیں۔