بدین(نمائندہ جسارت) سابق وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار علی مرزا نے کہا ہے کہ مجھ پر بکری اور موٹرسائیکل چور قبضہ خور بے بنیاد الزامات لگا کر اپنی حیثیت دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں میں نے کسی پیر یا درگاہ شریف کے خلاف گفتگو نہیں کی،سابق وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے بدین پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں زرداری لیگ کے قبضہ خوروں، بکری اور موٹر سائیکل چوروں کو بتانا چاہتا ہوں اس مافیا کے بڑے زرداری سے مقابلہ کیا ،ہر محاذ پر عوام کی مدد سے شکست دی میرے خلاف مظاہرے کرنے والے شہید بے نظیر بھٹو کے خلاف گھٹیا الزامات لگانے والوں کے خلاف خاموش ہیں شہید بے نظیر بھٹو میری بہن ہے اور بلاول بہن کا بیٹا ان کے خلاف بدزبانی اور گھٹیا الزام قابل مذمت ہے اور الزام لگانے والا مجھے کہیں مل گیا تو گلے سے دبوچوں گا اور حساب ضرور لوں گا، ڈاکٹر زوالفقار مرزا نے کہا احسان فراموش نے مجھ پر اور میری فیملی کے علاوہ میرے دوستوں کے خلاف بہت کچھ بولا ہے۔ قبضہ خوروں بکری اور موٹر سائیکل چوروں منشیات فروشوں کو جواب دے کر ان کی اہمیت اور حیثیت کو بڑھانا نہیں چاہتا میرے مخالف سیاسی یتیم جن کی کوئی حیثیت نہیں وہ درگاہ لواری شریف کا نام استعمال کر کے اپنی ناکامی کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا پیپلز پارٹی بدین والے اپنی قیادت کو غلط بتا رہے ہیں میرے ایک کونسلر یا اس سے بھی چھوٹی حیثیت والے کو مرزا کا خاص اور اہم شخصیت بنا کر ادی کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا میرا کردار اور خاندان کی خدمات اور قربانیاں بدین کے عوام جانتے ہیں، کبھی بھی کسی درگاہ شریف اور پیر کے خلاف گفتگو نہیں کی ایک حقیقت کو دکھایا جو ریکارڈ اور فیصلوں میں واضح ہے۔ انہوں نے کہا بدین کے عوام نے 3 مارچ کو ہم پر جو اعتماد کا اظہار کیا یہ ہمارے اور عوام میں مضبوط رشتے کا ثبوت ہے اس کو دیکھ کر سیاسی مخالف بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے اپنے مخالفین کو چیلنج کرتے ہوئے اب بھی ان کا مقابلہ میں ہر محاذ اور حلقہ میں کروں گا۔ ڈاکٹرذوالفقار مرزا نے کہا ہم نے ہمیشہ بدین کے عوام کی خدمت کی تاریخی اور ریکارڈ ترقیاتی کام، ہزاروں افراد کو ملازمتیں، گیس، بجلی کی اسکیمز دیں۔ انہوں نے کہا وفاقی حکومت کے جاری بدین میں منصوبوں کے علاوہ اور بھی بڑا پیکیج بہت جلد آرہا ہے ، ملک کی تازہ صورتحال پر سوال کے جواب میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا ایک جانب چور اور دوسری جانب عوام کے حقیقی نمائندوں میں مقابلہ جاری ہے۔