لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی شفاف اور متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت الیکشن کا مطالبہ کر رہی ہے۔ ہم تینوں بڑی سیاسی جماعتوں میں کوئی بڑا فرق نہیں سمجھتے۔ جماعت اسلامی کی لڑائی چہرے بدلنے کے بجائے نظام بدلنے کے لیے ہے۔ ہم آئین و قانون کی بالادستی اور اسلامی نظام کی بات کرتے ہیں۔ ہمارا موقف کل بھی واضح تھا آج بھی کلیئر ہے۔ اپوزیشن اور حکمران جماعتیں ہمیں ساتھ دینے کا کہتی ہیں تو ہم ان سے سوال کرتے ہیں کہ کیا ان کا ایجنڈا ملک میں سودی نظام کے خاتمے اور اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ہے، تو کوئی جواب نہیں ملتا۔وزیراعظم اپوزیشن کو رگیدنے کے بجائے حکومت کی پونے 4 سالہ کارکردگی بتائیں۔ سیاست دان ایک دوسرے کے خلاف جو زبان استعمال کر رہے ہیں کسی بھی مہذب معاشرے میں زیب نہیں دیتی۔ تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کا آئینی و جمہوری حق، وزیراعظم کنٹینر پر سوار ہونے کے بجائے سامنا کریں۔ وزیراعظم الیکشن کمیشن کے قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں اور دوسری طرف اپنے جلسوں میں مغرب میں قانون کی بالادستی کی بات بھی کرتے ہیں۔ وزیراعظم کے قول و فعل میں واضح تضاد ہے۔ ملک کا ہر حکمران خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے۔ قانون غریب کے لیے لوہے کے چنے اور امیر کے لیے موم کی ناک ہے۔ ملک بحرانی کیفیت کا شکارہوگیا، عوام کی فکر پہلے کسی کو تھی نہ اب ہے۔ 22کروڑ عوام ملک کے حقیقی وارث، انھیں فیصلے کا حق دیا جائے۔ ثابت ہو گیا کہ پی ٹی آئی کے پاس ملک کو درپیش بحرانوں کے حل کے لیے کوئی وژن نہیں۔ سابق حکمرانوں نے بھی معیشت اور اداروں کو تباہ کیا۔ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسٹیٹس کو سے نجات حاصل کرنے سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔ جاگیرداروں اور وڈیروں سے جان چھڑانا ہو گی۔ ملک کی تقدیر عوام کے ہاتھ میں ہے۔ قوم اپنے آپ کو بے بس و بے یارومددگار نہ سمجھے۔ جماعت اسلامی نظام بدلنے کے لیے پرامن سیاسی جدوجہد کر رہی ہے۔ 101دھرنوں کی تحریک سے ہم قوم کو جگا رہے ہیں کہ اپنے حق کے لیے کھڑے ہو جائیں۔ حضور پاکؐ نے فرمایا کہ جو ظلم کا ساتھ دے گا ان کا تعلق ان کی امت سے نہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں اسلامی جمعیت طلبہ کی مرکزی مجلس شوریٰ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی راشد نسیم اور ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ شکیل احمد بھی اس موقع پر موجود تھے۔سراج الحق نے کہا کہ ملک بھر میں طلبہ یونینز پر لگائی گئی پابندی ختم کی جائے۔ جامعات کے طلبہ ملک کو سیاسی لیڈرشپ مہیا کرنے کی نرسریاں ہیں۔ طلبہ یونینز پر پابندیاں ملک کو باشعور سیاسی قیادت سے دور رکھنے کی سازش ہے۔ طلبہ یونینز، تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات کے حقوق کی ضمانت ہیں۔ حکمران طبقاتی نظام تعلیم کو فروغ دے رہا ہے۔ پی ٹی آئی نے دیگر وعدوں کی طرح ملک کو یکساں نظام تعلیم دینے کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔ پی ٹی آئی کے دور میں فیسوں میں اضافہ ہوا، ایچ ای سی کے فنڈز روکے گئے اور میڈیکل سمیت دیگر شعبوں میں تعلیم کے دروازے غریبوں کے لیے بند ہو گئے۔ حکومت نے صحت اور تعلیم کے شعبوں کو برباد کیا۔ پی ٹی آئی کے دور میں مہنگائی، بے روزگاری کے ساتھ ساتھ اداروں میں بھی تباہی آئی۔ ہر آئے روز ملک پستی کی جانب جا رہا ہے۔ حکمران اشرافیہ کے پاس ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے کوئی منصوبہ نہیں۔ فرسودہ نظام کو پرامن جمہوری طریقے سے رخصت کرنا ہو گا۔ قوم ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جماعت اسلامی پر اعتماد کرے اور آزمائے ہوئے لوگوں کو مزید مواقع نہ دے۔ ہمارا عزم ہے کہ ملک میں قرآن و سنت کا نظام رائج کر کے ملکی وسائل کو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کریں گے۔ عدالتوں، ایوانوں میں اسلامی نظام متعارف کرائیں گے۔ جماعت اسلامی طلبہ یونینز بحال کرے گی، طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ کرکے ملک کو جدید اسلامی نظام تعلیم دیں گے۔ جماعت اسلامی زرعی گریجویٹس اور ڈپلومہ ہولڈرز کو مفت زرعی زمین الاٹ کرے گی۔