کراچی (رپورٹ عارف میمن ) لیاری کے قدیم ککری گرائونڈ پر کمپلیکس کی تعمیر سے مقامی فٹ بالرز کا مستقبل دائو پر لگ گیا، سندھ حکومت کمپلیکس کا خواب دکھا کر گرائونڈ چھیننے کی کوششوں میںمصروف ، ورلڈبینک گروپ کے تعاون سے ککری گرائونڈ پر کمپلیکس کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے ورلڈبینک گروپ کے تعاون سے لیاری کے قدیم ککری گرائونڈ پرکمپلیکس کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے ، ری ڈیولپمنٹ ککری گرائونڈ کے نام سے شروع کیے جانے والے پروجیکٹ سے لیاری کے فٹبالرز کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیاہے۔ ککری گرائونڈ پر کمپلیکس کی تعمیر کے بعد لیاری کے فٹبالرز پر گرائونڈ میں داخلے پر پابندی کی تلوار لٹکنے لگی۔ کمپلیکس مکمل ہونے پر سیکورٹی کا مسئلہ بنا کر مقامی فٹبالرز کو پریکٹس او ر میچز سے بھی روک دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ککری گرائونڈ کمپلیکس میں بین الصوبائی اور انٹرنیشنل میچز کا انعقاد کیاجائے گاجس کے بعد یہاں کی مقامی آبادی میچز دیکھنے اور کھیلنے سے محروم ہوجائے گی ۔ اس سے قبل بھی پیپلزفٹبال اسٹیڈیم کو سیکورٹی کا مسئلہ بناکر مقامی فٹبالرز کے داخلے پرپابندی عائدکی گئی ہے۔ ککری گرائونڈ کے کمپلیکس میں تبدیل ہونے سے مقامی فٹبالرز کا ذریعہ معاش بھی دائو پر لگا ہوا ہے۔ مقامی کلب کے عہدیداران کے مطابق ککری گرائونڈ میں روزانہ کی بنیاد پر کئی میچز اور ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوتا تھا جس سے سیکڑوں فٹبالرز، ریفریز اورکوچز کے گھر کا چولہا جل رہا تھا،تاہم کمپلیکس کی تعمیر سے اب ان کا روزگار ختم ہوچکا ہے ۔ اس حوالے سے نمائندہ جسارت نے ککری گرائونڈمیں مقامی افراد سے زیرتعمیر کمپلیکس کے سلسلے میں بات چیت کی۔ فٹبالر وحید بلوچ کا کہنا تھا کہ ککری گرائونڈ پر کمپلیکس کی تعمیر کے بعد سے ہم پریکٹس کے لیے دربدر ہیں، سندھ حکومت گرائونڈ چھیننا چاہتی ہے‘ کمپلیکس کی تعمیر کے بعد اس کا انتظام بھی غیر مقامی لوگوں کے پاس چلا جائے گا۔دوسری طرف ککری گرائونڈ سے منسلک دکانداروں کو بھی تین مہینے پہلے دکانیں خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا تھا، جبکہ دکانداروں نے ابھی تک دکانیں اس آسرے پرخالی نہیں کی کہ حکومت کی جانب سے انہیں پہلے متبادل جگہ فراہم کی جائے پھر دکانیں خالی کی جائیں گی ۔ دکانداروں کاکہنا تھا کہ یہ سرکاری دکانیں ہیں لیکن اس کے باوجود اس کا ماہانہ کرایہ گینگسٹرز کو دیاجاتا ہے۔ گینگ وار کے دور میں ان دکانوں پر قبضے شروع ہوئے تھے جو آج بھی برقرار ہیں۔ ان دکانوں کا کرایہ کے ایم سی یا ڈی ایم سی کو جانا چاہیے ، لیکن یہاں ایسا نہیں ہو رہا۔ کمپلیکس کی تعمیر سے ککری گرائونڈکے ساتھ ہی جمنازیم ہال کے بھی شدید متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیاجارہاہے، جہاں کراٹے اور باکسنگ کے کھلاڑی پریکٹس اور میچز کھیلتے ہیں۔ کمپلیکس کی تعمیر کے بعد کھلاڑیوں کے جمنازیم میں آمد رفت پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ جبکہ فیفا گول پروجیکٹ ہاکس بے کا بھی کوئی پرسان حال نہیں۔ اسی طرح بلدیہ فٹبال اسٹیڈیم پر بھی غیر متعلقہ افراد کا قبضہ ہے جہاں وہ میچز کی باقاعدہ فیس وصول کررہے ہیں۔ گرائونڈ پر قبضوں سے فٹبالرز میں کافی بے چینی پائی جاتی ہے۔