کراچی (نمائندہ جسارت)پولیس شہر میں ڈاکو راج ختم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ،شہر میں انٹرنیشل باکسرسمیت متعدد افراد لٹ گئے،رہزنوں نے2افرادکو لوٹ مار کے دوران گولیاںبھی ماریں ، فروری میں شہریوں کی5ہزار کے قریب موٹر سائکلیں اور 2ہزار سے زائد موبائل فون جرائم پیشہ افراد کی نذر ہوگئے ،شہریوں نے سی ایل سی کی رپورٹ کو غلط قراردیے
دیا،شہر میںجرائم کی تعداد جاری کیے گئے اعداد وشمار سے 70فیصد زائد ہے ، تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس کے دعووں کے برعکس شہر میں لوٹ مار اور ڈکیتی کی وارادتوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ،عام شہریوں کے ساتھہ شہر کی نمایاں شخصیات بھی شہر کی سٖڑکوں پر محفوظ نہیں ہیں اورنگی ٹاؤن میں بیںالاقوا می سطح ہر کھیلنے والے باکسر نادر بلوچ اے ٹی ایم سے پیسے نکال کر گھر پہنچے تو موٹر سائیکل سوار ملزمان ان کا تعاقب کرتے ہوئے گھر کی دہلیز پر پہنچے اور لوٹ مار کے بعد باآسانی فرار ہوگئے۔باکسر نادر بلوچ کا کہنا ہے کہ ملزمان نے صرف بینک سے نکلوائی گئی رقم کا مطالبہ کیا موبائل اور والٹ دینے لگا تو منع کردیا۔
نادر بلوچ نے بتایا کہ ڈکیتی کا مقدمہ مومن آباد تھانے میں درج کروادیاگیاہے ،ادھر گلستان جوہر بلاک 16 میں مرکزی سڑک پر ملزمان نے مسافر گاڑیوں اور ہوٹل پر بیٹھے افراد کو لوٹ لیا۔سی پی ایل سی کی ایک رپورٹ کے مطابق فروری میں موٹرسائیکل چوری کی 4081 وارداتیں ہوئیں جبکہ جنوری میں موٹرسائیکل چوری کی 3908 وارداتیں رپورٹ ہوئیں فروری میں موبائل فون چھیننے کی 2199 وارداتیں ہوئیں جبکہ جنوری میں یہ تعداد 2499 تھی۔۔گزشتہ ماہ موٹرسائیکل چھیننے کی 405 وارداتیں ہوئیں جبکہ جنوری میں یہ تعداد 419 تھی، فروری میں گاڑیاں چھیننے کی 15 وارداتیں ہوئیں اور گاڑی چوری کی 171 وارداتیں رپورٹ ہوئیں،واضح رہے یہ اعداد وشمار صرف ان وارادتوں پر مشتمل ہیں جن کے تھانوں میں باقاعدہ مقدمات درج کرائے گئے ہیں جب کہ شہر میں جرائم پیشہ افراد کا نشانہ بنے والے 70فیصد سے بھی زائد شہری یا تو خود مقدمہ درج کرانے سے گریز کرتے ہیں یا خود پولیس کی جانب سے مقدمے کے اندراج میں ٹال مٹول یا تاخیری حربے اختیار کیے جاتے ہیں جس سے اکتا کر شہری مقدمہ درج ہی نہیں کراتے ۔