تحریک عدم اعتماد زرداری فارمولا تھا ،پی ڈی ایم کو مجبوری گود لینا پڑا،حافظ حسین

217

جیکب آباد (نمائندہ جسارت) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ہر سال ماہ مارچ سے بہار اور نومبر کے مہینے میں خزاں کی آمد ہوتی ہے اور عجیب معاملہ ہے کہ مارچ میں بہار کے استقبال کے بجائے نومبر میں آنے والے ’’خزاں‘‘ کو مد نظر رکھ کر اقدامات کیے جارہے ہیں، بہار کی آمد پر مارچ میں ہی پی ڈی ایم کی جانب سے یہ کہاگیا کہ خزاں جائے بہار آئے یا نہ آئے حالانکہ خزاں تو نومبرمیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد تو دراصل زرداری فارمولا تھا جس کو سینیٹ اور ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی کے حصہ لینے کے فیصلوں کی طرح اس کو بھی پی ڈی ایم کو مجبوری ’’گود‘‘ لینا پڑا کیونکہ ان کے کیے گئے تمام دعوے اور دی گئی تمام تاریخیں سچے ثابت نہ ہوسکیں اس وجہ سے’’فروٹ چاٹ‘‘ کے بجائے ان کو کسی اور ’’چاٹ‘‘ کو اپنانا پڑا حالانکہ قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کا مطلب ہی یہ ہے کہ دھاندلی زدہ قومی اسمبلی کو جائز اور آئینی تسلیم کر نا ہے جو ایک بڑا ’’یو ٹرن‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ معاملہ صرف مارچ اور ’’کپتان‘‘ کا نہیں بلکہ اب بھی اصل مسئلہ ’’نومبر‘‘ اور ’’امپائر‘‘ کا ہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی سیاسی تبدیلی کے ایونٹ میں انٹرنیشنل طاقتوں کے نامزد کردہ امپائر اور بے پناہ فنڈنگ کا استعمال ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ تازہ قومی اور بین الاقوامی حالات کے تناظر میں اس کھیل کو محض پی ایس ایل یا لیگ میچ قرار دینا مشکل نظر آتا ہے کیونکہ ماضی میں پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک مثلاً عراق، لیبیا، افغانستان، سوڈان، مصر، حجاز وغیرہ میں جس ا نداز سے ان کے رجیم تبدیل کرکے اپنے مطیع و فرمان بردار لا ئے گئے وہ ایک روح فرسا اور تلخ حقیقت ہے جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما نے کہا دعا ہے اللہ کرے کہ اس بار یہ خدشات غلط ثابت ہوں۔