اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر وفاق اور پنجاب حکومت کو جواب جمع کرانے کیلیے وقت دیتے ہوئے معاملے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلیے ملتوی کردی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ اچھی بات نہیں کہ حکومت اردو زبان کے نفاذ میں تاخیر کر رہی ہے، ہمارے بزرگ انگریزی کے بجائے عربی اور فارسی جانتے تھے۔ معاملے کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3
رکنی بینچ نے کی۔ وکیل درخواست گزار کوکب اقبال نے انگریزی میں دلائل دینا شروع کیے تو چیف جسٹس پاکستان نے درخواست گزار کو انگریزی بولنے سے ٹوکتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اردو میں بات کریں، ہمیں انگریزی سمجھ نہیں آ رہی۔ جس پر وکیل درخواست گزار نے دلائل دیے کہ اردو زبان کے نفاذ کا حکم 2015ء میں دیا گیا آج تک عمل نہیں ہوا، عدالت عظمیٰ وزیراعظم کو ہدایت دے کہ اردو زبان کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کریں، بیوروکریسی عدالت عظمیٰ کا نہیں وزیراعظم کا حکم مانتی ہے، امیر کا بچہ سی ایس ایس کرلیتا ہے، غریب بس کلرک ہی بنتا ہے۔