شوکت صدیقی برطرفی کیس کا جلد فیصلہ کرنا چاہتے ہیں،عدالت عظمیٰ

110

اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع سوال اٹھایا ہے کہ کیا کسی جج کو عہدے سے ہٹانے کے لیے انکوائری ضروری ہے کہ نہیں اٹارنی جنرل اس نکتے پر عدالت کی معاونت کریں۔ معاملے کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کی۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل حامد خان نے دلائل دیے کہ کونسل کی حتمی رپورٹ سے اپنے میں بارے الزامات سے آگاہ ہوں، رپورٹ میں بار بار کہا گیا کہ میں کچھ ثابت نہیں کر سکتا، الزامات معلوم نہیں تھے ،نہ ہی سنا گیا، الزامات کا جواب دینے کا موقع تو ملنا چاہیے تھا، انکوائری ہوتی تو میں اپنا مؤقف ثابت کرتا، چیف جسٹس نے اس موقع پر پوچھا کیا آپ نے شفافیت کی خاطر یہ سب کیا، حامد خان نے مؤقف اپنایا ابھی تو میری گزارشات رہتی ہیں،عدالت کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سن لے۔چیف جسٹس نے اس وکیل درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے ہیں کیس ختم نہیں کرتے جبکہ آپ خود ختم نہیں کرتے، ساتھی جج کی ریٹائرمنٹ سے پہلے اس کیس کا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، آئندہ ہفتے اٹارنی جنرل کو سنیں گے۔ عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر شوکت صدیقی کے وکیل حامد خان کو آئندہ سماعت پر 2 گھنٹے میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔