لاہور: سپیشل کورٹ سنٹرل لاہور نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرنے کی درخواست خارج کر دی۔
سپیشل کورٹ سنٹرل لاہور میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کی عبوری ضمانتوں میں 25مارچ تک توسیع کر دی۔عدالت نے ایف آئی اے کو گواہوں کے بیانات کے 16سیٹ ملزمان کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ گواہ 24 نہیں بلکہ 27 گواہوں کے بیانات ہیں۔ تین روز میں گواہوں کے بیانات کی کاپیاں ملزمان کو فراہم کی جائیں۔
عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر دائرہ اختیار کی درخواست پر اگر بحث نہ کی تو اسے زیر التوا رکھ کر فرد جرم عائد کر دیں گے۔اسپیشل جج سنٹرل اعجاز حسن اعوان نے وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کی۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ شہباز شریف اپوزیشن لیڈر اور تحریک عدم اعتماد پیش ہو چکی۔ بطور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی کچھ ذمہ داریاں ہیں لہذا تاریخ 14 روز تک کی دی جائے۔
فاضل جج نے کہا کہ 22 مارچ کو آ جائیں پھر۔وکیل شہباز شریف نے کہا کہ پانامہ کیس بھی زیر التوا جس میں میں نے دلائل دینے ہیں اس لئے 22 مارچ کو نہیں پیش ہو سکتا۔ میں نہیں چاہتا کہ تاریخ لیکر جاﺅں اور دوبارہ عدالت میں پیش نہ ہوں۔ 22 تاریخ سے 3 دن زیادہ کی استدعا کر رہا ہوں۔
وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ یہ عام کیس نہیں ہے 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔امجد پرویز نے کہا کہ کہاں 16 ارب روپے؟ جب کیس کھلے گا تو پتہ چل جائے گا کہ کتنے ارب کی منی لانڈرنگ ہے۔ ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کی توہینِ عدالت کی درخواست ابھی زیر التوا ہے۔
وکیل شہباز شریف نے کہا کہ توہینِ عدالت کی درخواست بھی دیکھ لیتے ہیں، ابھی بحث کر لیں۔فاضل جج نے کہا کہ سپیشل پراسیکیوٹر سکندر ذوالقرنین سلیم تو اب جا چکے ہیں۔