اسلام آباد/لاہور(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے صدر مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے موقف کو دہرایا ہے کہ ملک کے مسائل کا حل چہرے اور افراد بدلنے کے بجائے نظام بدلنے میں ہے۔ نظام کی تبدیلی کے لیے نئے انتخابات ہونے چاہییں اور انتخابات کے انعقاد سے قبل تمام سیاسی جماعتیں آپس میں مشاورت سے الیکشن اصلاحات متعارف کرائیں جن میں متناسب نمائندگی کا اصول بھی طے کیا جائے۔ اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور مریم اورنگ زیب کے ہمراہ ان سے ملاقات کے لیے اسلام آباد میں نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم کی رہائش گاہ پر آئے تھے۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ اور ڈائریکٹر خارجہ امور جماعت اسلامی آصف لقمان قاضی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ شہباز شریف سے ملاقات کے بعد پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے بھی امیر جماعت سے الگ الگ ملاقات کی۔ اپوزیشن رہنماؤں نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر جماعت اسلامی سے تعاون کی درخواست کی۔امیرجماعت نے اپوزیشن لیڈران کو بتایا کہ ایک جمہوری جماعت ہونے کے ناطے جماعت اسلامی تمام فیصلے باہمی مشاورت سے کرتی ہے۔ موجودہ ملکی سیاسی صورتحال کے تناظر میں جماعت اسلامی کے درمیان مشاورت جاری ہے اور اس سلسلے میں حتمی فیصلہ مشاورت سے ہی کیا جائے گا۔ تاہم ان کا موقف تھا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں ملک کو نئے الیکشن کی طرف جانا چاہیے۔ ملک کے اصل وارث عوام ہیں اور ان کو ہی یہ حق ملنا چاہیے کہ اپنے لیے نئی قیادت کا انتخاب کریں۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے دیرینہ موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ پاکستان کو اسلامی نظریے کی بنیاد پر حاصل کیا گیا اور یہی اساس آج بھی ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کی ضامن ہے۔ ملک کو گزشتہ 74 برس میں اسلامی نظام نہیں ملا جس کی وجہ سے تنزلی آئی، غربت بڑھ گئی، کرپشن جاری رہی اور ادارے کمزور ہوئے۔ امیر جماعت نے واضح کیا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت مسائل کے حل میں مکمل ناکام ہو گئی ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران ملک میں مہنگائی، بدامنی، کرپشن، بے روزگاری بڑھ گئی اور بیڈ گورننس کی وجہ سے ملک مزید کمزور ہوا اور معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی۔ تاہم ماضی کی حکومتیں بھی کوئی بہتری نہیں لاسکیں۔ اس صورتحال میں اگر تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وہی افراد دوبارہ آپس میں معاملات طے کرکے اقتدار سنبھال لیتے ہیں تو بہتری کی کوئی توقع نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی و معاشی بحرانوں کے حل کے لیے شفاف انتخابات متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت ہونے چاہییں۔ انہوں نے اپوزیشن قیادت کی جانب سے جماعت اسلامی سے رابطہ کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ اور عوام کے حقوق کے لیے جماعت اسلامی ایک سو ایک دھرنوں کی تحریک میں آنے والے دنوں میں مزید تیزی لائے گی اور ملک کو قرآن و سنت کا گہوارہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نظام میں تبدیلی چاہتی ہے، عوام ہمارا ساتھ دیں۔