واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کے سابق مشیر قومی سلامتی کے قتل کے ایرانی منصوبے کا انکشاف ہوگیا۔ وزارت انصاف کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے 2داران کو جان بولٹن کو ٹھکانے لگانے کا ہدف دیا گیا تھا۔ وزارت انصاف کی جانب سے معاملے کی تحقیقات پر مامور اہل کار کا کہنا تھا کہ محکمے کے پاس ایرانیوں کے خلاف ثبوت موجود ہیں، لیکن بائیڈن انتظامیہ کو ویانا میں جاری مذاکرات کے سبوتاژ ہونے کا ڈر ہے اور معاہدے پر پیش رفت کو بچانے کے لیے وہ کسی قسم کی کارروائی نہیں کررہے۔ویانا میں جاری مذاکرات میں معاہدے کی بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پاسداران انقلاب کی القدس فورس نے امریکا میں ایک قاتل کو بھرتی کرنے کی کوشش کی تھی۔ انٹیلی جنس کو ابتدائی مرحلے میں ہی اس سازش کے بارے میں علم ہوگیا تھا،جس کے بعد سال کے شروع میں ایک کل وقتی سیکورٹی گارڈ کو بولٹن کے پاس بھیج دیا گیاتھا۔یاد رہے کہ ایران کی جانب سے سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر سابق عہدیداروں کو دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں۔ ادھر ملزمان پر فرد جرم عائد نہ کیے جانے پر تحقیقات ٹیم کی جانب سے مایوسی کا اظہار کیا جارہا ہے۔