گزشتہ سال چین نے اپنے بجٹ میں 6.8 فیصد اضافہ کیا تھا۔چین کا یہ حالیہ اعلان اس ملک کی طاقت ور فوج میں مزید سرمایہ کاری کا اشارہ ہے۔ چین کی فوج خاص طور ہند بحرالکاہلی خطے میں امریکی فوج کی اجارہ داری کو چیلنج کر رہی ہے۔امریکاکے بعد دنیا میں سب سے بڑا دفاعی بجٹ چین کا ہے جو چین کو 30لاکھ فوجیوں کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی فوج بناتا ہے۔ اس کے پاس انتہائی جدید اسلحہ ہے جن میں اسٹیلتھ فائٹر طیارے، جدید میزائل، جوہری آب دوزیں اور ایرکرافٹ کیریئر شامل ہیں۔ سست روی کی شکار چینی معیشت، کورونا وبا اور حکومتی قرضوں کے بوجھ کے باوجود چین مسلسل اپنی فوج کو بڑھانے اور اسے جدید بنانے میں مصروف ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ دفاعی بجٹ میں حالیہ اضافہ فوجیوں کی فلاح پر خرچ ہو گا۔ تاہم مبصرین کی رائے میں یہ بجٹ اصل میں اسلحہ سازی پر صرف ہوگا جو کہ زیادہ تر چین خود ہی بناتا ہے۔ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کمیونسٹ پارٹی کا عسکری بازو ہونے کی حیثیت سے اہم سیاسی کردار ادا بھی کرتی ہے۔ چینی صدر اور کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ شی جن پنگ خود اس آرمی کے سربراہ ہیں۔ چین کی فوج کا ایک اہم مقصد خود کو خود مختار کہنے والے تائیوان کو چین کے زیر کنٹرول لانے کے لیے مسلسل دھمکانا ہے۔