لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کسی غیر قانونی اقدام کو تسلیم نہیں کریں گے، ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے شفاف انتخابات کی طرف جانا ہوگا۔ عوام بزدل، آزمائے ہوئے نااہل حکمرانوں کو مسترد کریں اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالنے اور اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا انتخاب کریں۔ملک پر بزدل اور نااہل حکمران مسلط ہیں۔ تینوں بڑی سیاسی جماعتوں نے مل کر آئی ایم ایف کی غلامی کا طوق عوام کی گردنوں میں ڈال دیا۔ وزیراعظم کی تقاریر کے اسکرپٹ لکھنے والے بھی تھک چکے ہیں۔ ظالم حکمران کورونا کے لیے مختص بجٹ بھی کھا گئے۔ ملک میں کرپشن کی انتہا ہو گئی، لاقانونیت اور غربت میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ بین الاقوامی ڈکٹیشن پر قوانین بنانے کے باوجود ملک اب تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے۔ اوپر سے حکم آتا ہے کہ اشیائے خورونوش، پیٹرول، بجلی کی قیمتیں بڑھا دو، ہمارے حکمران سمری پر دستخط کر دیتے ہیں۔ غیور پاکستانیوں کے مجرم ریمنڈ ڈیوس کو امریکا کے کہنے پر چھوڑ دیا گیا اور پاکستان کی بیٹی عافیہ امریکا کی جیل میں سالہا سال سے قید ہے۔ ملک پر حملہ کرنے والے ابھی نندن کو 72 گھنٹے میں باعزت طریقے سے بھارت کے حوالے کردیا گیا اور کشمیریوں پر بدترین بھارتی مظالم جاری ہیں۔ ہمارے حکمران طبقے کی آپسی لڑائی عوام کے لیے نہیں اقتدار کے لیے ہے۔ یہ لوگ قوم کو جھوٹے بہلاوے دے کر اقتدار پر قابض ہوتے ہیں اور بعد میں ملکی مفادات کے تحفظ کے بجائے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے دن رات ایک کردیتے ہیں۔ اب پھر تینوں جماعتیں آپس میں دست و گریبان ہیں، کوئی کہتا ہے اس کو اسپیکر بنادو، دوسرا کہتا ہے اس کو صدر اور وزیراعظم بنا دو۔ ملک کے وارث 22 کروڑ عوام ہیں، فیصلے کے لیے عوام سے رجوع کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیصل آباد میں عوامی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین اور اسٹیج پر موجود اہم قائدین میںامیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی مولانا جاوید قصوری، نائب امیر پنجاب وسطی سردار ظفر حسین خان، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر ضلع فیصل آباد محبوب الزماں بٹ، صدر جے یوتھ زبیر گوندل، صدر این ایل ایف شمس الرحمن سواتی، سابق صدر ایوان صنعت و تجارت فیصل آباد رانا سکندر اعظم خان اور صدر بار فیصل آباد بلال اشرف بسرا شامل تھے۔ دھرنے میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکا نے مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن کے خلاف نعرے لگائے اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔ فیصل آباد کا دھرنا جماعت اسلامی کی مہنگائی، بے روزگاری، بدعنوانی کے خلاف جاری ایک سو ایک دھرنوں کی تحریک کی کڑی تھا۔ امیر جماعت جمعہ کو سکھر اور جمعرات کو ٹنڈو اللہ یار بلوچستان میں بڑے دھرنوں سے خطاب کرکے فیصل آباد پہنچے تھے۔ سراج الحق نے ایک دفعہ پھر حکومت سے مطالبہ کیا کہ اشیائے خورونوش اورپیٹرول کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی کی جائے اور بجلی اور گیس کا ٹیرف بھی 50 فیصد کم ہو۔ وزیراعظم اپنے وعدے کے مطابق نوجوانوں کو روزگار دیں اور کرپشن کا خاتمہ کریں۔ ملک کو مدینے کی ریاست بنانے کے دعوے کرنے والے سودی معیشت کو ختم کرنے کا اعلان کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے عوامی مطالبات پورے نہ کیے تو اسلام آباد کی جانب فیصلہ کن مارچ ہوگا جس کا اعلان وہ بہت جلد خود کریں گے۔امیر جماعت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے دور میں کشمیر کا سودا ہوا۔ حکومت نے ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ قرضے لیے۔ حکومت نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے احکامات پر ملکی خود مختاری کا سودا کیا۔ دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے ہر موقع ہر پی ٹی آئی کا ساتھ دیا۔ تینوں کی نورا کشتی واضح ہوچکی۔ عوام تینوں کو پہچان چکے ہیں اور اب وہ ملک میں اسلامی انقلاب چاہتے ہیں۔ پرامن اسلامی انقلاب ہی ملک کے مسائل کا حل ہے اور جماعت اسلامی ہی ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی نظام دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم اب ایک موقع جماعت اسلامی کو دینا چاہتی ہے،ا سٹیٹس کو کے علمبردار اور استعمار کے وفادار جماعت اسلامی کا راستہ نہ روکیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کی عدالتوں، تعلیمی اداروں اور ایوانوں میں قرآن و سنت کا نظام لائے گی، سودی معیشت کا خاتمہ کریں گے، بے روزگار نوجوانوں کو باعزت روزگار دیں گے، سودی معیشت کا خاتمہ کرکے ملک کے وسائل عوام پر خرچ کیے جائیں گے۔ جماعت اسلامی احتساب کا کڑا نظام متعارف کرائے گی اور بے زمینوں کو سرکاری زمینیں دی جائیں گی۔ ملک کے کاشتکاروں اور تاجروں کو مضبوط کریں گے اور اللہ کی سرزمین پر اللہ کے نظام کے تحت فیصلے ہوں گے۔