پشاور/اسلام آباد(خبر ایجنسیاں+ نمائندہ جسارت+مانیٹرنگ ڈیسک) پشاور میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں57افراد جاں بحق اور 196زخمی ہوگئے۔واقعہ قصہ خوانی بازار میں کوچہ رسالدار کے امام بارگاہ میں نماز جمعہ کے دوران پیش آیا۔پولیس کے مطابق خودکش بمبار نے امام بارگاہ میں داخل ہونے سے قبل پولیس اہلکاروں اور دیگر نمازیوں پر فائرنگ کی۔عینی شاہدین کے مطابق کالے لباس میں ملبوس خودکش حملہ آور نے امام بارگاہ میں داخلے کے دوران ایک پولیس اہلکار کو فائرنگ کرکے شہید کردیا، جس پر دوسرے پولیس اہلکار نے مزاحمت کی تو حملہ آور نے اس پر بھی فائرنگ کردی بعدازاں حملہ آور نے امام بارگاہ کے اندر داخل ہوکر پہلے فائرنگ کی پھر خود کو منبرکے سامنے دھماکے اسے اڑالیا، دھماکے کے بعد مسجد کے ہال میں ہر طرف انسانی اعضا پھیل گئے۔ لاشوں اور زخمیوں کو شہر کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ لیڈی ریڈنگ اسپتال میں 56 اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اسپتال میں ایک لاش موجود ہے جبکہ لیڈی ریڈنگ اسپتال میں 194 اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں 2 زخمی زیرعلاج ہیں۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ زخمیوں میں بعض کی حالت تشویشناک ہے۔ترجمان کے مطابق زخمیوں کو بر وقت طبی سہولیات دی گئی ہے اور ادویات، طبی عملے اور خون کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔میڈیا سے گفتگو میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری کا کہنا تھاکہ ایک حوالدار اور ایک کانسٹیبل ڈیوٹی پر موجود تھے، دہشت گرد ایک تھا اور پیدل آیا تھا، دہشت گرد نے دونوں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا، ایک شہید اور دوسرا زخمی ہوا۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد پولیس اہلکاروں کو نشانہ بناکر مسجد کی طرف بھاگا، پولیس اہلکار مسجد سے20، 25 گز کے فاصلے پر موجود تھے، دہشت گرد نے مسجد میں داخل ہوکر پہلے فائرنگ کی پھردھماکا کیا۔آئی جی کے مطابق دہشت گرد نے مسجد کی تیسری صف میں دھماکا کیا، دہشت گرد نے کالا لباس شاید اس لیے پہنا تھا کہ مسجد میں داخلے میں آسانی ہو، واقعے کی جگہ سے 150بال بیئرنگ ملے ہیں جبکہ دھماکا خیرمواد 5 سے 6کلو وزنی اورانتہائی خوفناک تھا جبکہ دھماکے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی،وزیر اعظم عمران خان، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی ،اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر، جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق،نائب امیر لیاقت بلوچ ،گورنر خیبرپختونخواشاہ فرمان، وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان ، وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید ،ن لیگ کے قائد نواز شریف ، شہبازشریف ، پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول زرداری ،شریک چیئرمین آصف علی زرداری، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، اے این پی کے سربراہ اسفندیار، آفتاب شیر پائو اور دیگر سیاسی ومذہبی رہنمائوں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی ہے جب کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔بعد ازاں وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی اہم ملاقات ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق وزیرداخلہ نے پشاور واقعے سے متعلق وزیراعظم کو بریفنگ دی۔وزیرداخلہ نے پاکستان کے دورے پر موجود آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کو دی جانے والی سیکورٹی سے متعلق بھی بریفنگ دی۔ علاوہ ازیں شیخ رشید کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ملک دشمن قوتوں کو آسٹریلوی ٹیم کی آمد برداشت نہیں ہوئی،غیر ملکی قوتیں پاکستان کا امن تباہ کرنا چاہتی ہیں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پشاور دھماکا سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہے۔انہوںنے یہ بھی کہا کہ پشاور دھماکے کے حوالے سے کوئی تھریٹ الرٹ بھی جاری نہیں ہوا تھا۔واضح رہے کہ آسٹریلوی کرکٹ ٹیم 24 سال کی کوششوں کے بعد پاکستان کے دورے پر آئی ہے اور اس نے اتنے برسوں تک سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ہی پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ جمعہ سے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں شروع ہوا ہے۔اس سے قبل نیوزی لینڈ کی ٹیم نے بھی سکیورٹی وجوہات کی بناء پر دورہ اچانک ملتوی کردیا تھا جبکہ انگلینڈ نے بھی طے شدہ دورہ پاکستان ملتوی کردیا تھا۔