لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی آف میڈیا پاکستان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانے والے تمام قوانین اور بالخصوص حالیہ کالا قانون پیکا جسے پچھلے اتوار کو صدارتی آرڈیننس سے نافذ کردیا گیا، کے خلاف جدوجہد میں جماعت اسلامی صحافی برادری کے ساتھ کھڑی ہے۔ اظہار رائے پر پابندی اور میڈیا کو خاموش کرانے کے حکومتی ہتھکنڈوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ آزاد میڈیا پر قدغن کسی صورت قبول نہیں ، پیکا کو مسترد کرتے ہیں۔ وہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی جس میں ایمینڈ، سی پی این ای ، پی بی اے، اے پی این ایس اور پی ایف یو جے کے اراکین شامل تھے سے منصورہ میں ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے ۔ وفد میں میاں عامر محمود، ڈاکٹر چودھری عبدالرحمن، ناز آفرین سہگل، شہاب زبیری، اظہر عباس،کاظم خان اعجاز الحق،، شکیل مسعود، ایاز خان،ارشاد احمد عارف، سرمد علی، میاں طاہر، محمد عثمان شامل تھے ۔سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم ،سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف ،ڈپٹی جنرل سیکرٹری محمد اصغر بھی اس موقع پر موجودتھے۔سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں پیکا آرڈیننس متعارف کرایا ہے، قانون کے تحت کسی بھی شخص کو فیک نیوز ڈیجیٹل میڈیا پر شیئر کرنے کی صورت میں 5 سال قید اور10 لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔ اس جرم کو کسی حدتک ناقابل ضمانت بھی قرار دیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی اس سلسلے میں صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ اس قانون میں فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی۔ اس کا تعین کون کرے گا کہ کون سی خبر جعلی ہے۔فیک نیوز کی تعریف و تشریح کے بغیر آرڈیننس کا نفاذ سمجھ سے بالا تر ہے پیکا قانون جرم ثابت ہونے سے قبل ہی کسی کو بھی قابل تعزیر ٹھیرا دے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں ہزاروں صحافی بے روزگار ہوئے۔ پاکستان دنیا میں 9واں بڑا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ صحافیوں کو قتل اور ہراساں کیا جاتا ہے۔ پچھلی 2 دہائیوں میں ملک میں ڈیڑھ سو کے قریب صحافی لاپتا اور قتل ہوچکے ہیں۔سراج الحق نے کہا کہ صحافت پر قدغن کی وجہ سے پچھلے 3 برس میں کئی اہم ادارے بند ہوئے۔ انہوں نے صحافتی تنظیموں میں اتحاد کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدم اتفاق کی وجہ سے حکومتوں کے ہاتھ مضبوط ہو رہے ہیں اور وہ میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانے کی کوششیں کرتی ہیں۔ گزشتہ73 برس سے ایسا ہوتا آرہا ہے۔امیر جماعت نے کہا ہم یہ چاہتے ہیں کہ صحافتی تنظیمیں خود اپنے کوڈ آف کنڈکٹ متعارف کرائیں۔ ہم الیکٹرونک ، پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا کے لیے حکومتی ریگولیشنز کے حق میں نہیں۔ حکومت پیکا آرڈیننس پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور دیگر صحافتی تنظیموں کی مخالفت سے غلط تاثر پیدا کرنے کی کوششںکررہی ہے۔ اس حوالے سے عوام کے سامنے حکومت کی میڈیا کے خلاف اصل سازش کو بے نقاب کرنا ہوگا تاکہ حقائق قوم کے سامنے لائے جا سکیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صحافیوں کے نمائندہ وفد نے سراج الحق کو پیکا سے متعلق میڈیا کے خدشات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ صحافی اس قانون کے خلاف متحد ہیں۔ صحافی میڈیا کی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے جماعت اسلامی کی جانب سے صحافیوں کی حمایت پر سراج الحق اور دیگر قائدین کا شکریہ ادا کیا۔