کراچی (تجزیاتی رپورٹ : محمد انور) ملک کی حزب اختلاف کی بڑی جماعتوں کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے سرگرمیوں میں تیزی آنے پر وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب اور پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کو لوگ ” نہلے پے دہلا”کے مترادف سیاسی چال قرار دے رہے ہیں۔خیال رہے کہ عمران خان نے قوم سے خطاب میں پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی سستی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اوگرا نے اپنی بھیجی گئی سمری میں کہا تھا کہ 10 روپے فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھانی پڑے گی کیونکہ دنیا میں تیل مہنگا ہوچکا ہے لیکن میں قوم کو خوشخبری سنانا چاہتا ہوں کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 10 روپے پیٹرول اور ڈیزل کم کر رہے ہیں۔وزیراعظم نے 5 روپے فی یونٹ بجلی سستی کرنے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ اس اقدام سے 20 سے 50 فیصد تک بجلی کے بل کم ہوجائیں گے۔ وزیراعظم کا یہ اعلان قوم کے لیے اطمینان کا باعث ہوگا، جس سے اپوزیشن کی عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے جوش میں کمی آسکتی ہے۔ ایسی صورت میں وزیراعظم کے خلاف پیپلز پارٹی کے احتجاجی مارچ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ دوسری طرف پارٹی چیئرمین بلاول زرداری کے عمران خان سے اسمبلیاں توڑ کر نئے انتخابات کے مطالبے کو فوری کوئی اہمیت نہ ملنے پر پیپلز پارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ کو مزید نقصان پہنچنے کا بھی امکان ہے۔ سیاسی مبصرین کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعظم کی طرف سے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کو عوام اطمینان کا باعث قرار دے کر حکومت کے خلاف محاذ آرائی کی حوصلہ شکنی کریں گے یا خاموش تماشائی کا کردار ادا کریں گے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے امکانات معدوم ہوچکے ہیں جبکہ تحریک عدم اعتماد کے لیے فوری طور پر اپوزیشن کی جماعتوں کو اپنے اتحاد کو مستحکم کرنا ناگزیر ہے، بصورت دیگر عمران خان اور ان کی حکومت مستحکم ہوکر آئندہ 5 سال کے لیے دوبارہ اقتدار میں آسکتی ہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگاکہ قوم کے پاس اقتدار کے لیے سابق حکومتی جماعتوں کو اہمیت دینے کا بھی امکان کم ہے۔