اسلام آباد (صباح نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے نیب کو ہدایت کی ہے کہ نیب زرعی آمدن اور سراج درانی کے اثاثوں کا دوبارہ جائزہ لے۔ جمعے کو عدالت عظمیٰ میں آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سراج درانی کیس میں نیب کے حوالے سے اصول وضع کریں گے‘سراج درانی کو شاہانہ طرز کی ملنے والی سہولیات کو بھی مدنظر رکھیں گے‘ زرعی آمدن اور اراضی کے حوالے سے نیب کے موقف سے مطمئن نہیں‘ نیب دوبارہ جائزہ لے۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ عدالت کو ہر لحاظ سے مطمئن کریں گے‘ کیس میں سراج درانی کے اثاثوں کی وہی مالیت شامل کی جو انہوں نے ادا کی‘ ادائیگیوں کے آرڈر اور دیگر ریکارڈ عدالت میں پیش کریں گے‘ سراج درانی عدالت میں کہتے ہیں کہ 894 ایکڑ زمین کے مالک ہیں جبکہ الیکشن کمیشن میں سراج درانی نے 148 ایکڑ زمین ظاہر کی۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ سراج درانی نے نیب کو مکمل ریکارڈ فراہم کیوں نہیں کیا؟ جو دستاویزات براہ راست عدالت عظمیٰمیں دی جا رہی ہیں ان کا جائزہ کیسے لے لیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی کو گھڑیوں کا شوق ہوتا ہے، کسی کو اسلحے اور گاڑیوں کا‘ ہم جیسے لوگ صرف کتابوں والے ہی ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔