رکن اسمبلی بننے کے بعد سراج درانی کے اثاثے تیزی سے بڑھے،چیف جسٹس

132

اسلام آباد(آن لائن) عدالت عظمیٰ میں اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی کی درخواست ضمانت کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بظاہر سراج درانی کیخلاف نیب کا کیس بہت مضبوط ہے،رکن اسمبلی
بننے کے بعد سراج درانی کے اثاثوں میں تیزی سے اضافہ ہوا، گھر کو جیل قرار دینے کا مطلب ہے سراج درانی بہت بااثر ہیں، ملک کا نظام ایسا ہے جو بااثر افراد کو مکمل سہولت دیتا ہے،سراج درانی کو ضمانت نہ دیں تو بھی وہ گھر میں ہی ہیں،نیب کو سراج درانی کے جیل جانے سے کیا فائدہ ہوگا؟نیب ٹرائل مکمل ہونے تک سراج درانی کے اثاثے منجمد کرنے سمیت سراج درانی کا نام ای سی ایل میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ معاملے کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت وکیل آغا سراج درانی سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ سراج درانی مالدار گھرانے سے ہیں ان کے لیے اثاثے بنانا مسئلہ نہیں تھا،سراج درانی اور انکے اہلخانہ 1985 سے 900 ایکڑ زرعی زمین کے وارث ہیں، سراج درانی نے 4 کنال کے 2 گھر 1998 میں فروخت کیے۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ سونا خریدنا سرمایہ کاری نہیں ہوتی،امیر لوگ سونا پیسے کی سیکورٹی اکے لیے خریدتے ہیں،امریکا میں کرپشن پر ملزمان کو ٹریکر لگایا جاتا ہے تاکہ نقل و حرکت پر نظررکھی جا سکے۔جسٹس عائشہ ملک نے ایک موقع پر ریمارکس دیے کہ سراج درانی نے 1985 سے 2008 تک کتنا پیسہ کمایا؟ حیران کن ہے کہ 2008 تک پیسہ کماتے رہے اور یکدم خرچ کرنا شروع ہوگئے،اگر سراج درانی پیسہ جمع کرتے رہے ہیں تو یہ بھی علم ہوگا کہ کتنے جمع کیے اور کتنے خرچ؟فروخت کیے گئے گھروں کی مالیت کا بھی تو علم نہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر نیب کو ایک دن تک کے لیے سوچ کر مؤقف سے آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ایک دن کے ملتوی کر دی ہے۔