اسلام آباد(صباح نیوز+آن لائن) وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے یوٹیلیٹی اسٹورز پر5 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر سبسڈی جاری رکھنے کی منظوری دے دی ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر آٹا، گھی، چینی، چاول اور دالوں پر سبسڈی 31مارچ تک برقرار رہے گی جبکہ کمیٹی نے افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدی تجارت (بارڈر ٹریڈ)معاہدے کے ضوابط کی اجازت دے دی ہے۔اجلاس میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ روکنے کے لیے چینی کے ذخائر کو تقویت دینے کی منظوری دی گئی اور وفاقی حکومت کی جانب سے 3لاکھ اور پنجاب اور سندھ 2لاکھ میٹرک ٹن چینی خریدنے پر اتفاق کیا گیا۔علاوہ ازیں اجلاس میں افغانستان کو 50ہزار میٹرک ٹن گندم کی فراہمی کی سمری واپس لے لی گئی جبکہ پاسکو کو 65ارب کی کریڈٹ لمٹ پر 12لاکھ ٹن گندم کی خریداری کا ہدف دیا گیا، جس کے تحت پاسکو 1950روپے فی 40کلوگرام کی شرح سے گندم خریدے گا۔ وزارت اقتصادی امور کے لیے 68.40کروڑ کی کی پہلی قسط کی منظوری بھی دے دی، سندھ میں اقتصادی ترقی کے پلان کے لیے 2 کروڑ روپے کی گرانٹ اور وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس کے لیے پی ایس ڈی پی سے 20کروڑ روپے کی گرانٹ اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے لیے45کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔علاوہ ازیں اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ انڈسٹریل اینڈ ایکسپورٹ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو کرنٹ اکائونٹ خسارہ، افغانستان کی صورتحال اور عالمی مہنگائی کے چیلنجز کا سامنا تھا، ڈالرز نہ ہونے کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مالی گیپ40ارب ڈالر کا ہے، یہ بھی شکر ہے کہ30ارب ڈالر کی ترسیلات زر آتی ہیں۔