شہباز شریف اور زرداری پاکستان میں کرپشن کی تصویریں ہیں،فواد چوہدری

162

اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ کم ازکم ہمارے3 ایم پی ایز کو تحریک عدم اعتماد کے لیے پیسے کی آفر کی گئی‘آصف علی زرداری اور شہباز شریف پاکستان میں کرپشن کی 2تصویریں ہیں‘ اگر کوئی کہے کہ کرپشن کو تصویروں میں دکھائیں توآپ ان دونوں کی تصویریں لگاتے ہیں‘ شہباز شریف صرف ایک وجہ سے باہر ہیں کہ ان کے کیسز روزانہ کی بنیاد پر نہیں چل رہے اور یہی حال آصف زرداری کا ہے‘ بڑی مشکل سے پاکستان میں ہارس ٹریڈنگ کا خاتمہ ہونے کی ایک امید پیدا ہوئی تھی لیکن یہ دونوں جماعتیں مل کراس کو دوبارہ واپس لانا چاہتی ہیں‘ ہم یہ نہیں ہونے دیں گے‘ ابھی بھی یہ تحریک عدم اعتمادنہیں لاسکیں گے‘ میرا چیلنج ہے کہ اگلے 24 گھنٹے میں لے کرآئیں ان کو لگ پتا جائے گا کہ ان کے ساتھ ہوتا کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار فواد چودھری نے وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب کے ہمراہ پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ فواد چودھری نے کہا کہ آج (جمعرات) کے روز وزیر اعظم عمران خان کی روسی صدر دلادیمیر پیوٹن کے ساتھ ملاقات ہوگی‘23 سال بعد یہ دوطرفہ دورہ ہونے جا رہا ہے اور اس وقت جو عالمی صورتحال ہے اس میں یہ دورہ اور اہمیت اختیار کرگیا ہے‘ اس وقت ساری دنیا کی نظریں وزیر اعظم عمران خان اور روسی صدر پیوٹن کی ملاقات پر ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمتیں100 ڈالر فی بیرل کی سطح پر چلی گئی ہیں جس سے ساری دنیا متاثر ہو رہی ہے اور پاکستان میں بھی اس کی وجہ سے بحران ہے‘ دنیا کی40 فیصد سے زیادہ گندم روس اور یوکرین میں پیدا ہوتی ہے‘ اگر یہ بحران بڑھتا ہے تواس کا مطلب یہ ہو گا کہ دنیا میں غذائی بحران بھی جنم لے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگلے ہفتے اور پیکجز لارہے ہیں جس سے ہم عوام کو اور ریلیف دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ جو کابینہ نے پیکا آرڈیننس منظور کیا ہے اس پر ایک جج صاحب کو تو بالکل حکم امتناع نہیں دینا چاہیے جس طرح عدالت عظمیٰ میں 3 ججز سنتے ہیں‘ اسی طرح اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی فل بینچ بننے اور اس کے اوپر سن کر فیصلہ کریں‘ یہ کہ بالکل قانون اور ریگولیشن ہی نہیں ہونا چاہیے یہ تو غلط بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز گھبرا گئی ہیں اور (ن) لیگ نے ہر دور میں فوج کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے‘ہماری فوج ایک پیشہ ورانہ آرمی ہے اور ساری فوج اکٹھی ہے اور آئینی اسکیم میں فوج کو حکومت کے ساتھ ہونا ہوتا ہے اور وہ حکومت کے ساتھ ہی ہوتی ہے۔