ن لیگ کا پیکا آرڈیننس چیلنج کرنے کا فیصلہ بلاول نے بھی مسترد کردیا،ایم کیو ایم کا بھی اختلاف

123

لاہور،اسلام آباد (نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کواسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔ پارٹی صدر شہباز شریف کی ہدایت پر مریم اورنگزیب اور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی طرف سے پٹیشن دائر کی جائے گی ۔ بتایاگیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے میڈیا، اظہار رائے کی آزادیوں کے خلاف قانون کو چیلنج کرنے کیلیے پٹیشن تیار کر لی ہے جسے جلد دائر کیا جائے گا ۔پاکستان مسلم لیگ (ن)نے حکومت کی جانب سے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو آئین اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا تھا۔دریں اثناء پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پیکا اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو مسترد کردیا۔بلاول ہاؤس کے میڈیا سیل سے جاری اعلامیے میں بلاول زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے گورننس سے متعلق اپنی نااہلی اور جرائم کو چھپانے کے لیے متنازع ترمیمی آرڈیننس متعارف کرائے جو ایک ناکام کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے آئین میں ہر شہری کو اپنی رائے تشکیل دینے اور اس کے اظہار میں مکمل آزادی ہے۔ بلاول زرداری نے کہا کہ پیکا اور الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس شہریوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم کرنے کے مترادف ہیں۔انہوں نے کہا کہ فیک نیوز کے خلاف اقدامات کو جواز بنا کر آزادی اظہارِ رائے اور پریس کو دبانے کی کوشش کی گئی، عمران خان خود پاکستان میں جعلی نیوز مافیا کے سب سے بڑے لیڈر ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پیکا اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان نے بھی اختلاف ظاہر کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) آرڈیننس واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر امین الحق نے پیکا آرڈیننس کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ترامیم سے متفق نہیں کیونکہ اس میں اسٹیک ہولڈرزکو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔امین الحق نے کہا کہ بنیادی حقوق کے خلاف قوانین کی حمایت کسی صورت نہیں کر سکتے، اتحادی ہیں لیکن عوام کے بنیادی حقوق کے لیے جدوجہدکرنے والی تنظیم سے تعلق اہم ہے، ترمیمی آرڈیننس حکومت کی عوامی حمایت کے لیے خطرہ اور آزادی اظہار رائے کے خلاف ہے۔وفاقی وزیر نے خط میں مزید لکھا کہ امید ہے وزیراعظم صحافتی تنظیموں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے نئی ترامیم جاری کرائیں گے، ترامیم میں بلاضمانت گرفتاری اور فیک نیوز کی تشریح نہ ہونے سے ملک میں بے چینی پھیل رہی ہے، صحافتی تنظیموں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور ماہرین کی رائے لی جاتی تو بہتر ترامیم ہو سکتی تھیں۔امین الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کی آواز سنیں اورپیکا آرڈیننس فوری واپس لیں۔