اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدرآصف علی زرداری اور وفاقی وزیر فواد چودھری کو نااہل قرار دینے کی درخواستیں مسترد کردیں۔ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مذکورہ درخواستوں پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ دونوں کیسز منتخب نمائندوں سے متعلق ہیں اور دونوں کو عوام نے منتخب کر رکھا ہے، جب عوام نے منتخب کر رکھا ہے تو عدالت کیوں مداخلت کرے ؟ جب 2 لاکھ افراد اپنا نمائندہ منتخب کریں تو غیر منتخب جج اسے ڈی سیٹ کیوں کرے ؟۔ عدالت نے کہا کہ پھر آپ کہتے ہیں ہماری عدالتیں 139 نمبر پر ہیں، یہ ریٹنگ عدالتوں کی نہیں ہوتی، گورننس سسٹم کی ہوتی ہے۔ عدالت نے ریٹنگ کی بنیاد بننے والے فیکٹرز کی کاپی وکلا کو دی اور سوال کیا کہ یہ فیکٹرز پڑھیں اس میں ریٹنگ کیا صرف عدالتوں کی ہے ؟ ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے سابق وزیر خارجہ کو نااہل کیا تو7 ماہ تک ان کا حلقہ خالی رہا تھا‘ میں نہیں کہتا عدالتیں بہت اچھی ہیں لیکن پورا سسٹم دیکھیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہر سیاسی جماعت نے اپنی سوشل میڈیا ٹرولنگ ٹیم رکھی ہے، عدالتوں میں اپنے معاملات لاتے ہیں جس کے خلاف فیصلہ آئے وہ ٹرولنگ شروع کرتے ہیں، جب یہ سب ہونا ہے تو عدالتیں ان معاملات میں کیوں پڑیں ؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر آج سیاسی جماعتیں چاہیں تو سوشل میڈیا ٹھیک ہو جائے گا، اپنے فالورز کو کہیں بدتمیزی نہ کریں، نفرت انگیز مواد نہ پھیلائیں۔