اسرائیل پچھلے دنوں متعدد عرب ممالک سے سفارتی تعلقات استوار کرنے کے بعد اب ہندوستان سے بغل گیر ہونے کے لیے بے قرار ہے۔ اس مقصد سے اسرائیل کے وزیر خارجہ کی ہندوستان کے وزیر خارجہ سے پہلی ملاقات اکتوبر 2021 میں متحدہ عرب امارات میں ہوئی تھی جس میں یہ طے پایا تھا کہ دونوں ممالک باہمی اقتصادی تعاون کے روابط قائم کریں گے۔ مبصرین کے نزدیک اسرائیل کی بحیرہ عرب اور بحر احمر میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی موجودگی میں گہری دلچسپی بے حد اہم ہے جو پیٹرو کیمیکل صنعت میں تعاون کے لیے کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ مبصرین کی رائے ہے کہ ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تاریخی رشتے ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان رشتوں کو مضبوط بنا سکیں گے۔ اندازہ ہے کہ اسرائیل اور ہندوستان کے درمیان ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون سے تینوں ملکوں کو اگلے دس برس میں ایک سو ملین ڈالر کے قریب فائدہ ہوگا۔ اور ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان اسلحہ کی تجارت میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔
مبصرین کی رائے میں اسرائیل کی ہندوستان سے قربت کے پیچھے پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش پنہا ہے۔ اس طرح اسرائیل پاکستان دبائو ڈال سکے گا وہ دوسرے عرب ممالک کی تقلید میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات استوار کرنے پر آمادہ ہو جائے۔
اسرائیل بڑی منصوبہ بندی سے پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے اور ہندوستان کے ساتھ بغل گیر ہونے کی کوشش در اصل اسی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔ اسرائیل کو علم ہے کہ فلسطینیوں کی حمایت میں پاکستان پیش پیش ہے اور فلسطینیوں کی کمر توڑنے کے لیے پاکستان کی اس حمایت کو زک پہنچانا بہت ضروری ہے۔ کاش پاکستان کے حکمران اس حقیقت سے با خبر رہیں اور عوام بھی اس حقیقت سے آگاہ رہیں۔