کسانوں کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو پنجاب اسمبلی کا گھیرائو کرینگے ، سراج الحق

522
لاہور: امیر جماعت اسلامی سرا ج الحق کسان دھرنے میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کسانوں کے مطالبات 48گھنٹے میں پورے کیے جائیں اور گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔ مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو پنجاب اسمبلی کا گھیرائو کریں گے۔ موجودہ حکومت کے دور میں کسان دربدر ہو گئے۔ کسانوں کو نہری پانی دستیاب نہیں، ٹیوب ویلوں کے بجلی کے بل آسمان سے باتیں کر رہے ہیں، پیک سیزن میں کھاد غائب ہو گئی، عدم دستیابی سے فصلوں کو شدید نقصان ہوا۔ کھاد قلت اسکینڈل کی فوری آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔ ملک کا کاشت کار فاقوں پر مجبور، حکمران اشرافیہ عیاشی کر رہی ہے۔ زرعی مشینری کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ، بیجوں پر سیلز ٹیکس ختم کیا جائے۔ جماعت اسلامی کاشت کار بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ مظلوم طبقے کے مسائل کے حل کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھائیں گے۔ پی ٹی آئی حکومت بحرانوں کی ماں ہے۔ پونے 4 برسوں میںجتنے اسکینڈلز اور بحران آئے ملک کی سیاسی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ حکومت نے ظلم و ناانصافی کی تمام حدیں عبور کر دیں، نااہل حکمرانوں کا جاناٹھیر گیا ہے۔ کسان، مزدور سراپا احتجاج ہیں،مہنگائی کے طوفان نے لوگوں کو خودکشی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے زراعت، صنعت، صحت، تعلیم سمیت تمام شعبے زوال پذیر ہیں۔ حکومت نے آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کی تابعداری میں ملکی سلامتی کے خلاف قوانین پاس کیے۔ اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا اور دیگر قومی اداروں کو بیچنے کے پلان پر عمل درآمد ہورہا ہے۔ چترال سے کراچی تک عوام نے حکومت پر عدم اعتماد کر دیا۔ الیکشن قوانین میں ترامیم اور پیکا آرڈی نینس کو مسترد کرتے ہیں۔ جابرانہ طرز حکومت اور میڈیا پر پابندی کسی صورت قبول نہیں۔ جمہوری اقدار کی بالادستی کے لیے ہر سطح پر احتجاج کریں گے۔جماعت اسلامی ہی ملک میں حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ ہماری منزل پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاہور میں جے آئی کسان کے دھرنے سے خطاب اور بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی جاوید قصوری، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور صدر جے آئی کسان شوکت علی چدھڑ ان کے ساتھ تھے۔ امیر جماعت نے کسانوں کے احتجاج کو روکنے کے حکومتی ہتھکنڈوں اور ان پر لاٹھی چارج کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کا طرزعمل آمرانہ ہے۔ ملک کے ہر شہری کو پرامن احتجاج کا حق حاصل ہے۔ حکومت مختلف جابرانہ طریقوں سے اپنے خلاف تنقید کو روکنے کی مہم جوئی کر رہی ہے جسے ہر طبقہ فکر کے افراد نے مسترد کر دیا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ زرعی مداخل اور مشینری پر 17فیصد جی ایس ٹی ختم کیا جائے۔ زرعی ٹیوب ویلوں پر سابق 5روپے 35پیسے فی یونٹ ٹیرف بحال کیا جائے۔ زرعی ٹیوب ویل بلوں پر مختلف ٹیکسز کا فی الفور خاتمہ ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ نہری پانی کی بے جا بندش کو ختم کیا جائے اور ٹیل تک بغیر کسی رکاوٹ کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ امیر جماعت نے کہا کہ کھاد اور بالخصوص ڈی اے پی کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔ ڈی اے پی کا ریٹ 3ہزار روپے فی بوری کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ گندم کی فی من سپورٹ پرائس کو 25سو جبکہ کپاس کا ریٹ 10ہزار فی من کیاجائے۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک پر 73برس سے استعمار کے وفاداروں، جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کا قبضہ ہے۔ حکمران اشرافیہ ملکی وسائل پر قابض جبکہ دوسری طرف عوام کی اکثریت غربت اور مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے۔ مختلف نام نہاد جمہوری ادوار اور مارشل لا حکومتوں نے اداروں کو تباہ کیا۔ ملکی وسائل کو عوام کے بجائے ذاتی عیاشیوں پر خرچ کیا۔ انھوں نے کہا کہ سودی کرپٹ سرمایہ دارانہ نظام تمام مشکلات کی جڑ ہے اس سے چھٹکارا حاصل کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد آئین و قانون کی بالادستی کے لیے ہے۔ ہم پرامن جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ ہماری عوام سے اپیل ہے کہ وہ ملک میں حقیقی تبدیلی کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں اور آزمائے ہوئے لوگوں کو مسترد کریں۔