پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر مراد سعید کا مڈل کلاس ہونا ان کا مسئلہ نہیں بلکہ مڈل مین ہونا مسئلہ ہے،ایسا لگتا ہے کہ اب اسمبلی میں توہین مراد سعید یا تحفظ مراد سعید بل عمران خان کی ایماء پر لایا جاسکتا ہے، مراد سعید کی کارکردگی ایک سے دو لوگوں تک محدود ہے اس کو چیک کرنے کا حق پارلیمنٹ کے تمام ارکان کو ہونا چاہیے، مراد سعید کی ہمت، جرآت اور برداشت پر انہیں صرف سرٹیفکٹ نہیں بلکہ نشان پاکستان دینا چاہیے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ آج ہم وفاقی وزیرمراد سعید کی جانب سے دو روز قبل اپنی پریس کانفرنس میں ہمارے نام لے کر جو الزامات انہوں نے لگائے ہیں ہم ان الزامات کاجواب دینے آج یہاں آئے ہیں تاکہ میڈیا کے ذریعے اس ملک کے عوام کو حقائق سے آگاہ کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ مراد سعید کی پریس کانفرنس نہیں تھی بلکہ ان کی اپنی آپ بیتی تھی، جس میں انہوں نے تین حصوں میں یہ بیان کی۔پارٹ ون میری کردارکشی اورپارٹ ٹوکارکردگی اورپارٹ تھری پی ٹی آئی کی راگنی نہیں چھوڑوں گاتھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ کردار کی بات کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کی کردار کشی کے لئے اس کا کردار کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اسمبلی کے وجود میں آنے کے ڈیڑھ سال تک حکومتی ایوان بالخصوص اس وزیر موصوف و دیگر وزراء کی جانب سے ہماری پارٹی کی قیادت اور دیگر پارٹی کی قیادتوں پر الزامات اور القابات لگائے جاتے رہے لیکن ہمارے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ہمیں سخت ہدایات تھی کہ اس ایوان کا تقدس پامال نہ ہو اس کی ہمیں کوشش کرنا ہے کیونکہ اس ایوان کے تقدس کے لئے بی بی شہید نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے۔
قادر پٹیل نے کہا کہ ڈیڑھ سالہ تاریخ اور اسمبلی کا ریکارڈ اس بات کا گواہ ہے کہ ہماری جانب سے کسی قسم کی کوئی الزام تراشی یا القابات نہیں دئیے گئے لیکن جب پانی سر سے اونچا ہونا شروع ہوا اور جب ہماری قیادت کو ایوان میں اور ایوان سے آتے جاتے الزامات لگانے کا سلسلہ حد سے بڑھ گیا تو ہم نے ان کی ہی زبان میں ان کو جواب دینا شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال تک ہمارے صبرکوکمزوری سمجھاگیا، یہ سمجھتے تھے کہ ہم بڑے مقرر ہیں، اسپیکربھی غیرجانبدارنہیں، انہیں گھنٹوں بولنے کی اجازت دی جاتی ہے اور ہم ابھی بات شروع نہیں کرتے تو ہمارے مائیک بند کردئیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر مواصلات کے کردار کی بات کی جائے تویہ بھی تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے صدر پرحملہ آورہونا اورجب تک وہ صدر صاحب کی گود میں نہیں گرے تب تک خاموش نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ محسن بیگ نے تو صرف کتاب کا حوالہ دیا تو انہیں تشدد کرکے گرفتار کرلیا جاتا ہے تو بھائی یہ کتاب تولندن میں چھپی ہے اس پرپابندی بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مراد سعید کا اصل مسئلہ مڈل کلاس ہونا نہیں بلکہ ان کا مڈل مین ہوناہے۔
انہوں نے کہا کہ پرفارمنس کی بات کی جائے تو سندھ کاجامشوروسیہون روڈ اورسکھرحیدرآباد موٹروے آپ سے بن نہیں سکے۔ پوسٹ آفس میں 114ارب کااسکینڈل آیاایمنسٹی نے حکومت کوخط لکھا۔ ٹول ٹیکس میں 300 روپے کا 1300 روپے کردیا کے ظلم کیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس لگاکرکوئی بھی حکومت کرسکتاہے، اس کے لئے پھرکسی ویژن یاپارٹی کی ضرورت نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ پرفارمنس کوآپ نے ایک دولوگوں تک محدود کررکھاہے،آپ توسیع دیں۔آپ نے پینل بناکرنمبرلیا،ہم ممبران یااسمبلی سے نہیں پوچھاگیا۔