احمدآباد بم دھماکا کیس میں انوکھا اور ناقابل یقین فیصلہ سنایا گیا، جمعیت علماء ہند ان سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک جائے گی اور ملزمان کو پھانسی سے بچانے کے لئے ملک کے نامور وکلاء کی خدمات حاصل کرے گی۔
گجرات بم دھماکا کے مقدمہ کا خصوصی سیشن عدالت کے ذریعہ 49 قصور وار ملزمان میں سے 38 ملزمان کو پھانسی اور 11 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنانے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے۔ اس ردعمل کا اظہار انہوں نے اپنے ایک پریس ریلیز میں کیا ۔
ارشد مدنی نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ اعلیٰ عدالت سے ان نوجوانوں کو مکمل انصاف ملے گا، انہوں نے کہا کہ ایسے متعدد معاملے ہیں، جن میں نچلی عدالتوں نے سزائیں دیں مگر جب وہ معاملے اعلیٰ عدالت میں گئے تو مکمل انصاف ہوا، اس کی ایک بڑی مثال اکشردھام مندر حملہ کا معاملہ ہے، جس میں نچلی عدالت نے مفتی عبدالقیوم سمیت تین افراد کو پھانسی اور چارلوگوں کو عمر قید کی سزا دی تھی لیکن جمعیت علماء ہند کی قانونی امداد کے نتیجہ میں جب یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں گیا تو یہ سارے لوگ نہ صرف باعزت بری ہوئے بلکہ بے گناہوں کو دہشت گردی کے الزام میں پھانسنے پر عدالت نے گجرات پولیس کی سخت سرزنش بھی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل امریکن قونصلیٹ پر حملہ کے مقدمہ میں سات لوگوں کو پھانسی کی سزا ہوئی تھی اور ممبئی کے ایک ملزم کو ممبئی کی نچلی عدالت سے پھانسی کی سزا ہوئی تھی، جمعیۃ علماء ہند کی کامیاب پیروی سے سات ملزمان باعزت بری ہوئے جبکہ دو افراد کی سزاؤں کو سات سالوں میں تبدیل کر دیا گیا، اسی طرح دو افراد کی سزاؤں کو پھانسی سے عمر قید میں تبدیل کیا گیا۔ ہمیں امید ہے اس مقدمہ میں بھی ہمیں اور مقدمات کی طرح کامیابی حاصل ہوگی۔
قبل ازیں سیشن عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد جمعیت علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمداعظمی نے ایک بیان میں کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے، عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا .
ملزمان کا تعلق گجرات، یوپی، کرناٹک، کیرالا، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش، راجستھان، بہار اور دہلی سے ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے دھماکہ خیز مواد جمع کیا اور پھر بم دھماکا کیا ، جس سے 56 لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 200 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ ان دھماکوں کے سلسلے میں 78 افراد کے خلاف مقدمہ چلا تھا جن میں سے ایک ملزم ایاز سعید نے بعد میں تفتیشی اداروں کی مدد کی تھی۔
26 جولائی 2008 کو ایک ہی گھنٹے کے دوران گجرات کے علاقے احمد آباد کے مختلف علاقوں میں 20 بم دھماکے ہوئے تھے جن میں سے کچھ رہائشی علاقوں میں ہوئے جبکہ کچھ کا ہدف بازار اور ہسپتالوں کے قریبی علاقے بھی تھے۔ان دھماکوں کے علاوہ پولیس نے بعد میں مزید کئی ایسے بم بھی دریافت کیے تھے جو پھٹ نہیں سکے۔دھماکوں کی ذمہ داری انڈین مجاہدین نے میڈیا کو بھیجی جانے والی ایک ای میل میں قبول کی تھی۔