منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف، حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی

272

لاہور: منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی، عدالت نے عبوری ضمانتوں میں 28فروری توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

شہباز شریف ،حمزہ شہباز دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب ریفرنس پر بھی سماعت ہوئی  ۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان عدالتوں میں پیش ہوئے اور اپنی حاضری مکمل کرائی ۔سپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں سماعت کے دوران شہباز نے کہا کہ کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں جس پر عدالت نے انہیں بات کرنے کی اجازت دیدی۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں 7 ماہ جیل میں رہا اس دوران ایف آئی اے کے افسران دو مرتبہ میرے پاس آئے ،یہ ایف آئی اے کا پلندہ جو پیش کیا گیا یہ تمام کاغذات لندن میں بھی پیش کیے گئے، انہوں نے دنیا کی مایہ ناز نیشنل کرائم ایجنسی کو یہ دستاویزات دیں، ایف آئی اے، نیب اور اے آر یو تینوں نے مل کر یہ کاغذات دئیے، میں نے کئی سال غریب الوطنی میں گزار ے ،اگر میرے پاس حرام کا پیسہ ہوتا تو میں پاکستان کیوں آتا،میں واپس آیا لیکن دوسری فلائٹ سے واپس بھیج دیا گیا، مجھے معلوم تھا کہ پرویز مشرف مجھے گرفتار کر سکتا ہے،

میرے پاس اس کے دو راستے تھے یاتو ملکہ برطانیہ کے سامنے ہاتھ پھیلاتا یا پھر عزت سے روزی روٹی کماتا، میں نے حکومت کے منصوبوں میں جو کئی سو ارب روپے بچائے اس کا اس لئے ذکر نہیں کرتے کیونکہ ان کو ہزیمت ہوگی، مجھے صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ میں گرفتار کیا گیا، صاف پانی منصوبہ میں تمام افراد کو بے گناہ قرار دیا گیا، میں نے اسی منصوبے میں 20 کروڑ روپے بڈرز سے بچائے،بشیر میمن کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ شہباز شریف اور نواز شریف کیخلاف کیس بنائے ،انہوں نے چین کی کمپنیوں کا فرانزک کروایا اور بدنام کرنے کی کوشش کی ،ترک کمپنی کیس میں شہباز گل نے الزام لگایا کہ سلمان شہباز نے پیسے کھائے،میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اگر یہ الزم ثابت کر دیںتو میں آپ کا اور قوم دیندار ہوں گا اور اللہ سے معافی مانگو ںگا۔

شہباز شریف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ڈیلی میل میں شہزاد اکبر نے میرے خلاف آرٹیکل لکھوایا ،خبر کے بعد حکومتی وزیروں نے میرے اوپر زہر کے گولے برسائے ،پونے دو سال بعد این سی اے نے لندن کی عدالت میں کہا کہ ہم انکوائری ڈراپ کر رہے ہیں، چار سال ہو گئے ہیں اس حکومت کو لیکن ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے،میں نے عوام کے ایک ہزار ارب روپے کی بچت کی ،میں نے پاکستان کے غریب عوام کی خدمت کی ،میں گنہگار آدمی ہوں لیکن یہ کرپشن ثابت نہیں کر سکتے۔شہباز شریف میرے خلاف جعلی کیس بنایا گیا مجھے یہ بتائیں میں نے کہاں منی لانڈرنگ کی ہے ،یہ جعلی اور جھوٹا کیس ہے اس عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔

اس موقع پر وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ شہباز شریف کا یہ بیان حتمی تھا ۔ شہباز شریف نے کہا کہ میںعدالت سے مخاطب تھا آپ سے نہیں ۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ آپ ہمیں نہ سکھائیں ہم عدالت سے بات کر رہے ہیں۔ عطا تارڑ عطا تارڑ کے جواب پر ایف آئی اے کے وکیل اور شہباز شریف کے وکلا ء کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ۔عدالت نے فریقین وکلا ء کو آپس میں بحث سے روک دیا ۔ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے۔

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ آپ کیسے بات کر رہے ہیں، ایسے نہیں چلے گا۔شہباز شریف نے عدالت کے روبرو مزید کہا کہ آخری بات کرنا چاہتا ہوں کہ یہ ایف آئی اے اب اسحاق ڈار کے زنگ آلود بیان کو استعمال کر رہا ہے، اس پر سپریم کورٹ فیصلہ کر چکی ہے۔ بعد ازاںشہباز شریف کے وکیل نے چالان کی کاپیاں مدھم ہونے کی درخواست دیدی جس میں کہا گیا کہ ایف آئی اے نے جو چالان کی کاپیاں فراہم کیں وہ پڑھی نہیں جاسکتیں۔بنک آفیشلز کی 164 کے بیانات کی کاپیاں بھی فراہم نہیں کی گئیں۔ شہباز شریف کے وکلا ء نے سماعت کچھ یر کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کر دی۔ ایسوسی ایٹ وکیل نے کہاکہ شہباز شریف کے سینئر وکیل امجد پرویز آتے ہیں تو کاروائی شروع کی جائے۔

جج نے کہا کہ فرد جرم تو ملزمان پر عائد ہونے ہے ملزمان عدالت میں موجود ہیں ۔کیس میں نامزد دوسرے ملزم کے وکیل نے بھی کہا کہ ہمیں چالان کی صاف کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں ۔ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ  ہم ملزمان کو ابھی صاف کاپیاں فراہم کر دیتے ہیں ۔عدالت نے ایف آئی اے کو چالان کی صاف کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

ایف آئی اے کے وکیل نے شہباز شریف کے وکیل سے کہا کہ ایک مرتبہ تسلی سے بتا دیں کہ کون کون سے کاپیاں صاف نہیں۔یہ ایک ایک قطرہ کر کے اعتراضات اٹھائیںگے۔عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لئے شہباز شریف دیگر ملزمان کو 28 فروری کو پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت میں 28 فروری تک توسیع کردی۔بعد ازاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان احتساب عدالت میں بھی پیش ہوئے ۔احتساب عدالت کے جج نسیم احمد ورک نے کیس پر سماعت کی ۔سپیشل پراسیکیوٹر فیصل گوندل نے دو نئے گواہوں کے بیانات قلمبند کرائے ۔سکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان کی مینجمنٹ سپورٹ افسر گواہ فروا حسین نے بیان قلمبند کرا دیا ۔ فروا حسین نے کہا کہ میرے پاس ان کمپنیوں کا ریکارڈ تھا جو میں نے عدالت کو فراہم کر دیا۔

ایڈیشنل جوائنٹ رجسٹرار گواہ کاشف اسلام نے بھی بیان قلمبند کروا دیا اور کہا کہ میں نے 16 جنوری کو 2020 کو تفتیش جوائن کی ،میں نے شریف پولٹری فارم پرائیویٹ لمیٹڈ کا ریکارڈ فراہم کیا ۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما قیادت سے اظہار یکجہتی کے لئے دوران سماعت عدالت میں موجود رہے ۔