نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دے کر سب سے بڑی غلطی کی، وزیر اعظم

270

منڈی بہائوالدین: وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو ہر روز نئی بیماریاں ہورہی تھی تب ہی ہم نے انہیں باہر جانے کی اجازت دی اور یہ ہماری بڑی غلطی تھی،ڈری ہوئی اپوزیشن کیسز سے بچنے کیلئے عدم اعتماد لانا چاہتی ہے، شریف خاندان کو پیغام ہے کہ آپ کا جو بھی پلان ہے کپتان تیار بیٹھا ہے، جب تک زندہ ہوں ان چوروں کا مقابلہ کروں گا،فضل الرحمان، شہبازشریف اور مریم بی بی ڈرے ہوئے ہیں،آپ کو پھر شکست ہوگی اورجیلوں میں جاؤ گے، اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی ہوگئی ہے،  ہماری مکمل کوشش ہے کہ کسی طرح مہنگائی کم کریں۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے منڈی بہاؤالدین میں جلسے سے خطاب میں کیا ۔ وزیر اعظم  عمران خان کا کہنا تھا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ ہم نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دے کر بڑی غلطی کی، نواز شریف کو پاکستان میں کبھی ایک بیماری ہورہی تو کبھی دوسری، کبھی ان کے پلیٹ لیٹس کم ہورہے تھے ، ہم نے باہر جانے کی اجازت دی۔ان کا کہا کہ جب اپنے دور میں نواز شریف پختونخوا میں جاتے تھے تو کہتے تھے عمران خان نیا پختونخوا کہاں ہے، 2018 کے الیکشن کے خیبرپختونخوا نے ہمیں دو تہائی اکثریت دے ووٹ دیے، خیبر پختونخوا کسی دوسرا موقع نہیں دیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ڈاکوؤں کے گلدستے میں ایک شخص ہے جیسے میں مولانا نہیں کہوں گا۔ مولانا فضل الرحمٰن کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ’ ڈیزل‘ ہر تین مہینے میں لوگوں کو اکھٹا کر کے کہتا ہے کہ حکومت گرادو۔ان کا کہنا تھا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ 30 سالوں کے بعد پاکستان کی اسمبلی ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے، ڈیزل کو ایک مشکل تو یہ ہے کہ وہ 12 واں کھلاڑی ہے، دوسری وجہ یہ ہے کہ اس نے دیکھا پختونخوا میں کیا ہوا تھا۔عمران خان کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمٰن ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ جب خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی نے اپنے 5 سال پورے کیے تھے تو خیبر پختونخوا وہ واحد صوبہ تھا جہاں تیزی سے غربت ختم ہوئی تھی، یہ یو این ڈی پی نے سروے کر کے بتایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ چور، یہ ڈاکو سب ڈرے ہوئے ہیں، یہ عمران خان نہیں کہہ رہا کہ یہ ڈاکو ہیں 20 سال سے یہ خود ایک دوسرے کو ڈاکو کہہ رہے ہیں۔ ایک طرف فضل الرحمان ان کو ڈرا رہا ہے، کہ جلدی کرو اس کو گرا دو، ورنہ 2023کا بھی الیکشن گیا، دوسری طرف ایک چھوٹا میاں ہے، ایک بھگوڑا میاں ہے، چھوٹے میاں کو مسئلہ پڑ گیا ہے کہ دل بڑا کمزور ہے، اس کو پتا چل گیا کہ مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں375 کروڑ کیسے آگیا؟مقصود چپڑاسی 15ہزار ماہانہ تنخواہ پر رمضان شوگر مل میں ملازم تھا ، ایف آئی اے کو اس کے اکاؤنٹ کا پتا چلا کہ اس کے اکاؤنٹ میں پیسے ہیں، چھوٹے میاں نے اپنے ن لیگی دور میں اپنے بیٹے سلمان شہباز کو باہر بھیج دیا، پھر مقصود چپڑاسی کو بھجوا دیا، اور اسحاق ڈار منشی کو کون بھولے گا

شاہد خاقان عباسی نے بطور وزیراعظم اسحاق ڈار کو اپنے جہاز پر باہر بھجوایا، اگر چوری نہیں کی تو پھر ڈر کس چیز کا ہے ان کو عمران خان سے ڈر ہے،عمران خان کی کوئی قیمت نہیں، جنرل مشرف کی طرح این آراو نہیں دوں گا، کیسز پرانے ہیں این آراو مجھ سے مانگ رہے، حدیبیہ پیپرز ملز کیس میں مشرف سے این آر او لیا، قوم کے سامنے وعدہ کرتا ہوں کہ جب تک میں زندہ ہوں ان کا پیچھا نہیں چھوڑوں گا جب تک یہ قوم کا پیسا واپس نہیں کریں گے، میں ان سے پوچھتا ہوں کہ آج پاکستان کی عدالتیں آزاد ہیں، جسٹس قیوم والی عدالتیں نہیں ہیں، عدالتوں پر ڈنڈوں سے حملے نہیں کیے جاتے، جسٹس سجاد کو بھگایا، پھر بریف کیس چلے، اب مریم صاحبہ کہتی ہیں میرے پاس ٹیپس ہیں۔

کبھی سنا ہے سیاستدان ٹیپس رکھ کر ججز کو بلیک میل کرتے ہیں، پہلے جج ارشد ملک تھا، پھر پرانے چیف جسٹس پر ایک جعلی ٹیپ بنائی گئی، یہ کام سیاستدان نہیں ایک مافیا کرتا ہے، اس مافیا کا میری قوم نے مقابلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد لانے کی جلدی کیا ہے ڈیزل کا بھی پتا ہے، شہبازشریف کو مقصود چپڑاسی کی مشکل پڑی ہوئی ہے، کہ اگر کیس چلا تو بچے گا نہیں۔

اگر بے قصور ہے تو کیوں ٹائم لیتے ہو جب مجھ پر کیس کیا تھا تو میں سپریم کورٹ میں ثابت کیا کہ میں صادق اور امین ہوں، میں باہر نہیں بھاگا، میں نے کہا کہ میرا جلدی کیس سنو، آپ نے اپنے بیٹوں کو کیوں باہر بھیجا ہوا ہے مریم بی بی بتائیں 80کروڑ شوگر ملز میں کہاں سے آئے وہ بھی کیس سے ڈری ہوئی ہیں، چاہتے ہیں کہ جلدی عدم اعتماد آئے اور حکومت جائے اور ہم بچ جائیں، شریف خاندان کو میرا پیغام ہے جو بھی پلان ہے کپتان اس کیلئے تیار بیٹھا ہے، پھر شکست ہوگی، شکست نہیں ہوگی بلکہ آپ لوگ جیلوں میں جاؤ گے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے چوری نہیں کی تو آپ کو ڈر کس بات کا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا انہیں عمران خان سے ڈر ہے، انہیں عمران خان سے اس لیے ڈر ہے کیونکہ جنرل مشرف کی طرح عمران خان آپ کو این آر او نہیں دے گا، کیسز آپ کے پرانے ہیں این آر او مجھ سے مانگ رہے ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب تک آپ اس ملک کا پیسہ واپس نہیں کریں گے تب تک کسی ڈاکو کو این آر او نہیں دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جس ملک میں ایک لیڈر جو اپنے آپ کو لیڈرکہتا ہے اگر چوری کا پیسا چھپانے کیلئے مقصود چپڑاسی کے پاس پونے چار ارب رکھتا ہے، اگر قوم اس سے تقاریر کروائے وہ قوم نہیں رہتی، بھگوڑا باہر بیٹھا ہوا کئی صحافیوں نے کہا کہ ان کو ٹی وی پر تقاریر کرنے کا موقع دیا جائے، اگر اس کو موقع دیا جائے تو پھر جیلوں میں بیٹھے لوگوں کو بھی بولنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ انہوں نے جو معاشرہ نبی پاک ؐ کے احکامات پر چلے گا وہ معاشرہ اوپر چلا جائے گا، پھر ان چوروں سے کوئی دشمنی نہیں لیکن میں ان کا مقابلہ کروں گا۔ 

عمران خان نے کہا کہ مہنگائی ہوگئی ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی ہوگئی ہے، میں یہ سوچتا ہوں کہ مہنگائی کس طرح کم کرسکوںِ، صحافیوں سے درخواست ہے کہ جب مہنگائی آئے تو یہ بھی بتائیں کہ مہنگائی کی وجہ کیا ہے؟ کورونا کے بعد دنیا بھر میں سپلائی لائن بند پڑی ہے، اشیا کی قلت کے سبب چیزیں مہنگی ہورہی ہیں، 40 ڈالر بیرل پر ملنے والا پیٹرول اب 90 ڈالر فی بیرل مل رہا ہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں

وزیراعظم نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی، امریکا، یورپ، جرمنی، ترکی اور دیگر ممالک میں کئی کئی دہائیوں بعد مہنگائی بلند ترین سطح پر ہے، ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم جو اشیا باہر سے منگواتے ہیں وہ دگنی سے زیادہ مہنگی ہوگئی ہیں، ہمیں احساس ہے اور ہماری کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح مہنگائی کم کریں۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری ٹیکس کلیکشن ریکارڈ سطح پر ہے، بیرون ملک سے  آنے والا پیسہ ملکی تاریخ کی ریکارڈ سطح پر ہے، بیرون ملک پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں جسے ہم نے ووٹ دینے کا حق بھی دے دیا ہے، زراعت میں کبھی اتنا پیسہ نہیں  آیا، کسان کو وہ قیمتیں ملیں جو اس سے پہلے نہیں ملیں، گنا فروخت کرنے پر اسے انتظار کیے بغیر بڑا معاوضہ مل رہا ہے کیوں کہ کسان خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پہلی بار پاکستان میں ایک آزاد خارجہ پالیسی بنی ہے، پاکستان اب کسی اور ملک سے ڈکٹیشن نہیں لیتا، گزشتہ ادوار میں پاکستان میں ڈرون حملے ہوتے تھے اور ہمارے حکمران دفاع کے بجائے چپ کرکے تماشا دیکھتے تھے کیوں کہ وہ غلام تھے اور ان کی دولت بیرون ممالک پڑی ہوئی تھی، یہ ڈرون حملے  آخر ہمارے دور میں کیوں نہیں ہوتے؟ اگر میں بھی کرپشن سے پیسہ کماؤں اور اپنا پیسہ باہر بھیج دوں تو میں بھی ان کا غلام بن جاؤں گا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نوجوانوں کے لیے  آئی ٹی کے شعبے میں انقلاب لارہے ہیں، صحت کارڈ رہے ہیں، گزشتہ حکمرانوں کو عوامی مشکلات کا کیا پتا؟ وہ تو علاج کے لیے بیرون ملک چلے جاتے تھے لیکن اب ہر شہری دس لاکھ روپے اپنی صحت پر کسی بھی اسپتال میں خرچ کرسکتا ہے۔