میانوالی(کامرس ڈیسک) حکومت پنجاب کے قوانین کے خلاف ورزی کرتے ہوئے ضلع بھرمیں غیرقانونی پرنٹنگ ایجنسیز کی بھرمار غیر قانونی پرنٹنگ ایجنسی چلانے والے مالکان کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ٹیکسوں کی مد میں سرکار کو لاکھوں کا ٹیکہ۔ ایک سروے کے مطابق میانوالی شہر سمیت ضلع بھر میں جگہ جگہ غیر قانونی پرنٹنگ ایجنسیزکی بھرمارہے جبکہ قانون کے مطابق پرنٹنگ پریس کے لیے پنجاب گورنمنٹ سے با قاعدہ این او سی لیا جاتا ہے این او سی سے پہلے باقاعدہ مختلف اداروں سے ویریفکیشن کرائی جاتی ہے۔جس کے بعد پرنٹنگ پریس لگا کر کام شروع کیا جاتا ہے۔پرنٹنگ پریس کا لائسنس ہونے کی صورت میں پرنٹنگ پریس مالکان کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ کوئی بھی چیز پبلش کرنے سے پہلے یہ دیکھے کہ کیا پرنٹنگ کیا جانے والا مواد ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تو نہیں اگر کوئی ایسی چیز خلاف قانون ہو تو پرنٹنگ پریس مالکان اسے پبلش کرنے سے سے معزرت کر لیتا ہے لیکن دوسری طرف غیر قانونی پرنٹنگ ایجنسیز جن کے پاس حکومت کاکوئی این او سی نہیں اور نا ہی ان کے پاس پرنٹنگ پریس کی سہولت۔وہ اور نہ ہی ضابطہ اخلاق کی انفارمیشن۔چند روپے کی خاطربغیرکسی پوچھ گچھ کے سب کچھ پرنٹ کروا دیتے ہیں چاہے ضابطہ اخلاق کے خلاف ہی کیوں نہ ہو اوراس کے علاوہ ساتھ ہی لاکھوں روپے ٹیکس کا ٹیکہ گورنمنٹ کو الگ لگایا جا رہا ہے کیونکہ تمام غیرقانونی پرنٹنگ ایجنسیز ایف بی آر کوگوشوارے بھی جمع نہیں کراتے اور نہ ہی کوئی انکم ٹیکس محکمہ میں رجسٹرڈ ہوتا ہے۔