اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ مفرور مجرم سزا معطلی پر ملنے والی ضمانت کا حق دار نہیں رہتا۔سزا معطلی کے بعد مفرور ہونا عدالتی فیصلے کی کھلی تضحیک ہے، عدالت عظمیٰمیں کرپشن کے ملزم کی سزا معطلی کیخلاف نیب اپیل پر سماعت چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربرا ہی میں قائم 3 رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت نیب کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ایف بی آر آڈیٹر دھنی بخش کو آمدن سے زاید اثاثوں پر 7 سال سزا ہوئی،سندھ ہائیکورٹ نے اپیل میں مجرم کی سزا معطل کر دی، جس کے بعد ملزم رہا ہو گیا لیکن سزا معطل ہونے کے بعد مجرم مفرور ہوگیا ہے جس پر چیف جسٹس پاکستان کا کہناہے کہ مفرور مجرم سزا معطلی پر ملنے والی ضمانت کا حق دار نہیں رہتا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ سزا معطلی کے بعد مفرور ہونا عدالتی فیصلے کی کھلی تضحیک ہے، نیب سندھ ہائیکورٹ سے ضمانت منسوخی کے لیے رجوع کرے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے موؤقف اپنایا کہ سندھ ہائیکورٹ نے ضامنوں کو نوٹس جاری کر دیے ہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کارروائی کر رہی ہے تو عدالت عظمیٰ کی مداخلت نہیں بنتی، مفرور ہونا ضمانت کے غلط استعمال کا بہترین کیس ہے، مفرور ہونے سے مجرم نے ہائیکورٹ میں نیب کا کام آسان کر دیا، جس کے بعد عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کے حتمی فیصلے تک سماعت ملتوی کر دی، نیب کے ملزم دھنی بخش کی سزا سندھ ہائیکورٹ نے 2017 ء میں معطل کی تھی۔