لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی عدالت نے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو اشتعال انگیز تقریر میں دہشت گردی پر اکسانے کے الزامات میں بے گناہ قرار دے دیا۔برطانوی عدالت نے 7 روز سماعت کے بعد مقدمے کا فیصلہ سنایا، جس میں بانی ایم کیو ایم کو دہشت گردی اور اشتعال انگیز تقاریر میں بری کیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی ایم کیو ایم پر دہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہیں ہوا۔واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم کو 22 اگست 2016 کی تقریر میں دہشت گردی اور اشتعال انگیزی کو فروغ دینے کے دو الزامات کا سامنا تھا، برطانوی پولیس (کراؤن پراسیکیوشن سروس) نے بانی متحدہ کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ 2006 کے تحت 2019 میں اشتعال انگیز تقاریر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، جس کے بعد بانی متحدہ کو 2019 میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا، بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہائی ملی تھی۔اس کے بعد بانی ایم کیو ایم کے وکلا نے ذہنی اور جسمانی صحت کی بنیاد پر عدالت سے کیس ختم کرنے کی استدعا کی تھی جس کو مسترد کردیا گیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت اکتیس جنوری کو مکمل ہونے کے بعد جیوری کا انتخاب کیا، جس نے گزشتہ جمعے کے دوران ٹرائل کیا اور اس دوران استغاثہ، وکیل دفاع، عینی شاہدین سمیت دیگر کے بیانات قلم بند کر کے تقریر کے ٹرانسپکرٹ کو بھی بغور دیکھا۔وکیل صفائی اور دفاع نے جمعے کے روز اپنے دلائل مکمل کرلیے تھے جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے اسے پیر 14 فروری 2022 کو جاری کرنے کا اعلان کیا تھا البتہ کچھ ناگزیر وجوہات کی بنیاد پر اس میں تاخیر ہوئی۔