مدھیہ پردیش حکومت کا احسن اقدام، حجاب سے روکنے والے کالجز کے خلاف نوٹس

496

مدھیہ پردیش کے علاقے دتیا کے گورنمنٹ ڈگری کالج میں حکومت کے موقف کے برعکس حجاب کو ممنوع قرار دیئے جانے پر مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے سنجیدگی سے لیتے ہوئے دتیا کلکٹر کو جانچ کے احکامات دیئے ہیں۔ وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا کا کہنا ہے کہ مدھیہ پردیش حکومت کے پاس حجاب پر پابندی کو لے کر کوئی معاملہ زیر غور نہیں ہے۔ دتیا کالج کے پرنسپل نے کیوں طالبات پر حجاب کے خلاف احکامات جاری کئے ؟

واضح رہے کہ دتیا کے گورنمنٹ ڈگری کالج میں منعقدہ اسکالرشپ کیمپ میں جب دو مسلم طالبہ حجاب میں فارم داخل کرنے کے لئے گئیں تو وہاں پر بجرنگ دل اور درگا واہنی کارکنان نے نہ صرف نعرہ لگاتے ہوئے احتجاج کیا بلکہ کالج انتظامیہ سے حجاب میں آنے والی طالبات کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ ہندو تنظیمیوں کے احتجاج کے بعد کالج پرنسپل ڈی آر راہل نے کالج میں حجاب کو ممنوع قرار دیئے جانے کا نوٹس چسپاں کروادیا تھا جس پر وزیر داخلہ ڈاکٹر مشرا نے کالج کے خلاف نوٹس لے لیا ہے.

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مدھیہ پردیش میں حجاب پر پابندی کے حوالے سے وزیر تعلیم اندر سنگھ پرمار نے پہلے بیان دیا تھا لیکن بعد ازاں نہ صرف وزیر تعلیم نے اپنا بیان واپس لیا تھا بلکہ وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے حجاب پر پابندی کے بیان کو غلط قراردیا تھا اور وزیر اعلی شیوراج سنگھ نے اس معاملہ میں وزیر تعلیم کی سرزنش کی تھی۔

حکومت کے موقف کے برعکس  پہلے ستنا کے گورنمنٹ ڈگری کالج میں حجاب میں امتحان دینے گئی مسلم طالبات کو نہ صرف روکا گیا بلکہ رخسانہ بیگم سے معافی نامہ لکھوانے کے بعد اسے امتحان دینے کی اجازت دی گئی تھی، اسی طرح دتیا ڈگری کالج میں حکومت کے موقف کے برعکس حجاب کو ممنوع قرار دیئے جانے کا نوٹس چسپاں کر دیا گیا ہے۔

جب اس معاملے پر بھارتی نیوز چینل کے رپورٹر نے مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا سے بات کی تو انہوں نے کہا ہے کہ ہمارا شہر دتیا قومی یکجہتی اور باہمی اتحاد کی جیتی جاگتی مثال ہے، میں نے حجاب پابندی کی ویڈیو دیکھی ، کالج  کے پرنسپل نے آخر کن حالات اور کس وجہ سے اس طرح کا حکم جاری کیا؟ اس کے لئے میں نے کلکٹر دتیا کو فوری طور پر ہدایت دی ہے کہ اس کی تحقیقات کریں اور میں یہاں پر ایک بار پھر واضخ کردینا چاہتا ہوں کہ حجاب پر پابندی کی  کوئی تجویز ہماری ریاست میں زیر غور نہیں ہے۔ اس لئے اس معاملے کو لے کرنہ تو کوئی تنازع پھیلائے اور نہ ہی ایسے احکام جاری کرے جس سے تنازع پیدا ہو۔ وہیں مائناریٹیز یونائیٹیڈ آرگنائزیشن مدھیہ پردیش کے سکریٹری عبد النفیس نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ جن کالجوں نے حجاب کے معاملہ میں حکومت کے موقف کے برعکس کاروائی کی ہے ان پر کاروائی کب ہوگی۔