لاہور، (نمائندہ خصوصی)یوں تو مردان سے تعلق رکھنے والے آف اسپنر ساجد خان گزشتہ سال بین الاقوامی ٹیسٹ کرکٹ کے افق پر نمودار ہوئے مگر میرپور اسٹیڈیم ڈھاکا کی ایک اننگز میں 8 وکٹیں حاصل کرکے میچ کا پانسہ پلٹنے والے ساجد خان کی کرکٹ میں جدوجہد کا یہ سفر 2 دہائیوں قبل اس وقت شروع ہوا تھا جب ان کے والد وطن عزیز کی سرحدوں کا دفاع کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے تھے۔28 سالہ آف اسپنر نے گزشتہ سال ہرارے میں زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا وہ اب تک 4 ٹیسٹ میچز میں 18 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں تاہم ان کی سب سے نمایاں کارکردگی بنگلا دیش کے خلاف ایک ٹیسٹ میچ میں 12 وکٹیں حاصل کرنا ہے۔انہوں نے اپنی اس عمدہ کارکردگی کی بدولت ڈرا کی طرف جانے والے ٹیسٹ میچ کو نہ صرف پاکستان کی فتح میں بدل دیا بلکہ اپنی ٹیم کو آئی سی سی ورلڈٹیسٹ چمپئن کے12 قیمتی پوائنٹس بھی دلائے ۔ ساجد خان کاکہنا ہے کہ کرکٹ سے ان کی محبت اور پھر ایک مسلسل جدوجہد پر مشتمل ان کی یہ کہانی 8 سال کی عمر سے شروع ہوئی۔ ان کے 2 بڑے بھائی ہیں، ایک رکشہ ڈرائیور اور دوسرا کریانہ کی دکان پر کام کرتا ہے۔مگر والد کی کمی انہیں ہمیشہ سے محسوس ہوئی۔