مظفر گڑھ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اختلافات کے باوجود اپوزیشن عمران خان کے جانے پر متفق ہے۔
مظفر گڑھ میں میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نور ربانی کھر کی وفات پر اہل خانہ سے تعزیت کے لئے آیا ہوں، نور ربانی کھر کے انتقال سے جنوبی پنجاب اور پیپلز پارٹی کے لیے بڑا خلا پیدا ہوا ہے۔
چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ، 27 فروری کے عوامی مارچ کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں، جنوبی پنجاب میں مارچ کی تیاریوں کا جائزہ لینے آیا ہوں ، 27 فروری کو کراچی سے نکلیں گے اور سندھ سے ہوتے ہوئے پنجاب میں داخل ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مارچ کا مقصد عوام کو بتانا ہے کہ تبدیلی کے نام پر تباہی ہو رہی ہے، کھادوں کے بحران سے کسانوں کا معاشی قتل بھی ہوا ہے، ہر طبقے کا معاشی قتل ہو رہا ہے،پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کی بنیاد رکھی اور اس بات پر سب متفق ہیں کہ عمران کو تو جانا ہے،بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ پیلز پارٹی کی اس جدو جہد کا مقصد عوام کے پاس جا کر اپنا پیغام پہنچانا ہے، مہنگائی، غربت اور بے روزگاری تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقابلہ کریں اور ان کی نالائقی کو عوام کے سامنے بے نقاب کریں۔پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ معاشی بحران میں ہر طبقے کا معاشی قتل ہورہا ہے، یوریا اور ڈی اے پی کھاد کے باعث کسانوں کا بھی معاشی قتل ہورہا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ مسائل کا حل یہ ہے کہ کٹھ پتلی نظام سے حساب لینا ہے، پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کی بنیاد رکھی، ہمارے اختلافات اپنی جگہ لیکن عمران کے جانے پر متفق ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کو گھر بھیجنے کے لیے جو قدم اٹھاسکتے ہیں وہ ضرور اٹھانا چاہئے، پی ڈی ایم کی بنیاد رکھتے ہوئے بھی میرا یہی نظریہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا گھر جانا عوام کے مسائل کا حل ہے، یہ عوامی مطالبہ ہے، ہمارا مطالبہ آج بھی یہی ہے کہ خان صاحب کو جمہوری طریقے سے ہٹانا ہے۔پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں زیادہ ووٹ لینے پر پارٹی ورکرز کو شاباش دیتا ہوں، ووٹ میں اضافہ ثابت کرتا ہے کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں ترقی کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سرائیکی وسیب کی خدمت کی، جنوبی پنجاب سے وزیراعظم، وزیراعلی ،گورنر اور صدر بنائے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پچھلی حکومت میں سینیٹ کمیشن نے صوبہ بنانے کی تجویز دی، ہمارا مطالبہ آج بھی یہی ہے کہ پارلیمانی کمیشن پر عملدرآمد کرکے صوبہ بنایا جائے۔