سکھر، شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ، حکام نوٹس لیں ، جاوید میمن

260

سکھر(نمائندہ جسارت) سکھر ڈیولپمنٹ الائنس کے چیئرمین حاجی محمد جاوید میمن نے کہا ہے کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ لب دریا آباد ہونے کے باوجود سکھر کے باسی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، پانی کی فراہمی کے منصوبوں پر اربوں روپے کے بجٹ خرچ ہونے کے باوجود آج بھی بیشتر علاقوں کے افراد پانی کو ترس رہے ہیں، نیوپنڈ، بھوسہ لائن، قریشی گوٹھ، مائیکرو کالونی، نواں گوٹھ ، بشیر آباد سمیت دیگر علاقوں میں قلت آب کے باعث شہریوں کو شدید پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سکھر میونسپل کارپوریشن عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہوکر رہ گیا ہے، حکومت فوری طور پر سکھر میں پینے کے صاف پانی کے بحران کا نوٹس لیکر شہریوں کو پانی کی مسلسل فراہمی یقینی بنائے بصورت دیگر اس کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہا رانہوں نے اپنے دفتر میں ایس ڈی اے رہنمائوں مولانا عبیداللہ بھٹو، غلام مصطفی پھلپوٹو، آغا طاہر مغل، عیدن جاگیرانی، شہزادو بھٹو، محمد رضوان قادری، حافظ محمد شریف ڈاڈا، شاہ محمد انڈھڑ، عبدالباری انصاری،آغا محمد اکرم درانی، عبدالحمید شیخ،، محمد منیر میمن، سید عمران شاہ، ڈاکٹر سعید اعوان،وقار علی سومرو،طارق میرانی،حسیب جونیجو، کامریڈ امام الدین، نعیم بلوچ، لالہ محب، امداد جھنڈیر، حسن شہید، ڈاڈو ابڑو، طارق گھمرو، انیس خان اور فقیر رمضان کورائی و دیگر سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ حاجی محمد جاوید میمن و دیگر رہنمائوں کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کو منتخب نمائندوں اور انتظامیہ نے لاوارث شہر بنا دیا ہے، شہریوں کے بنیادی مسائل میں ہر آنے والے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے پانی کی قلت کے باعث شہری ہاتھوں میں برتن اٹھائے پانی کی تلاش میں دور دراز علاقوں میں جانے پر مجبور ہیں،شہر کے منتخب نمائندے عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے ایوانوں کے مزے لوٹنے میں مصرف ہیں، جنہیں شہریوں کے مسائل سے کوئی بھی سروکار نہیں۔انہوں نے حکومت اور ارباب اختیار سے مطالبہ کیا کہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی پر اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود پانی کی قلت کا نوٹس لیکر اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی عمل میںلائیں اور شہریوں کو مسلسل پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنائے بصورت دیگر اس کے خلاف اس ڈی اے بھرپور احتجاجی تحریک شروع کر کے جس کی تمام تر ذمے داری سکھر میونسپل کارپوریشن اور منتخب نمائندوں پر عائد ہوگی۔